الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
622. بَابُ الظَّنِّ
گمان کا بیان
حدیث نمبر: 1289
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ أَخُو عُبَيْدٍ الْقُرَشِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ قَالَ: مَا يَزَالُ الْمَسْرُوقُ مِنْهُ يَتَظَنَّى حَتَّى يَصِيرَ أَعْظَمَ مِنَ السَّارِقِ.
سیدنا عبداللہ بن عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس کی چوری ہوئی ہو وہ مسلسل بدگمانی کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ چور سے بھی (گناہ میں) بڑھ جاتا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أنظر تاريخ بغداد: 199/16 و تهذيب التهذيب: 159/11 و ميزان الاعتدال: 380/4»
قال الشيخ الألباني: صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 1289 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1289
فوائد ومسائل:
مطلب یہ ہے کہ بدگمانی سے بچنا چاہیے کیونکہ بدگمانی کا گناہ بسا اوقات چوری کے گناہ سے بڑھ جاتا ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1289