Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

الادب المفرد
كِتَابُ الْقَائِلَةِ
كتاب القائلة
594. بَابُ الْمَأْدُبَةِ
کھانے کی دعوت
حدیث نمبر: 1243
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو الْمَلِيحِ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ مَيْمُونًا يَعْنِي ابْنَ مِهْرَانَ قَالَ‏:‏ سَأَلْتُ نَافِعًا‏:‏ هَلْ كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَدْعُو لِلْمَأْدُبَةِ‏؟‏ قَالَ‏:‏ لَكِنَّهُ انْكَسَرَ لَهُ بَعِيرٌ مَرَّةً فَنَحَرْنَاهُ، ثُمَّ قَالَ‏:‏ احْشُرْ عَلَيَّ الْمَدِينَةَ، قَالَ نَافِعٌ‏:‏ فَقُلْتُ‏:‏ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَلَى أَيِّ شَيْءٍ‏؟‏ لَيْسَ عِنْدَنَا خُبْزٌ، فَقَالَ‏:‏ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ، هَذَا عُرَاقٌ، وَهَذَا مَرَقٌ، أَوْ قَالَ‏:‏ مَرَقٌ وَبَضْعٌ، فَمَنْ شَاءَ أَكَلَ، وَمَنْ شَاءَ وَدَعَ‏.‏
میمون بن مہران رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے نافع رحمہ اللہ سے پوچھا کہ کیا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کھانے کی دعوت میں لوگوں کو بلاتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ (عام دستور نہیں تھا البتہ) ایک دفعہ ان کے ایک اونٹ کی ٹانگ ٹوٹ گئی تو ہم نے اس کا نحر کیا۔ پھر انہوں نے فرمایا: مدینہ والوں کو جمع کرو۔ نافع کہتے ہیں: میں نے کہا: اے ابوعبدالرحمٰن! کس چیز پر انہیں بلاؤں؟ ہمارے پاس روٹی تو ہے نہیں۔ انہوں نے فرمایا: اے اللہ! ہر قسم کی تعریف تیرے لیے ہے۔ یہ ہڈیاں اور یہ شوربہ ہے یا فرمایا: شور بہ اور گوشت ہے جو چاہے گا کھا لے گا اور جو چاہے گا چھوڑ دے گا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد فى الزهد: 296 و معمر فى جامعه: 20633 و ابن سعد فى الطبقات: 164/4»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 1243 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1243  
فوائد ومسائل:
مادبہ بغیر سبب دعوت کو کہتے ہیں۔ نافع رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگرچہ اس کا عام دستور نہیں تھا، تاہم کبھی ایسے بھی ہوتا تھا اور اس میں کوئی حرج نہیں۔ نیز جتنا انسان کے پاس ہو اس کی دعوت کرلینے میں کوئی حرج نہیں تکلف کی ضرورت نہیں۔ اور کھانے والوں کو بھی باتیں کرنے کی ضرورت نہیں۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1243