الادب المفرد
كِتَابُ الْقَائِلَةِ
كتاب القائلة
592. بَابُ الْقَائِلَةِ
دوپہر کو آرام کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1241
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، قَالَ أَنَسٌ: مَا كَانَ لأَهْلِ الْمَدِينَةِ شَرَابٌ، حَيْثُ حُرِّمَتِ الْخَمْرُ، أَعْجَبَ إِلَيْهِمْ مِنَ التَّمْرِ وَالْبُسْرِ، فَإِنِّي لَأَسْقِي أَصْحَابَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُمْ عِنْدَ أَبِي طَلْحَةَ، مَرَّ رَجُلٌ فَقَالَ: إِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ، فَمَا قَالُوا: مَتَى؟ أَوْ حَتَّى نَنْظُرَ، قَالُوا: يَا أَنَسُ، أَهْرِقْهَا، ثُمَّ قَالُوا عِنْدَ أُمِّ سُلَيْمٍ حَتَّى أَبْرَدُوا وَاغْتَسَلُوا، ثُمَّ طَيَّبَتْهُمْ أُمُّ سُلَيْمٍ، ثُمَّ رَاحُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا الْخَبَرُ كَمَا قَالَ الرَّجُلُ. قَالَ أَنَسٌ: فَمَا طَعِمُوهَا بَعْدُ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب شراب کی حرمت نازل ہوئی تو اہلِ مدینہ کی پسندیدہ شراب خشک اور تر کھجور کی تھی، چنانچہ میں ایک دفع سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو شراب پلا رہا تھا کہ اس دوران ایک آدمی گزرا تو اس نے کہا: شراب حرام ہوگئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی نہیں پوچھا کہ کب حرام ہوئی یا ہم تحقیق کرتے ہیں بلکہ انہوں نے کہا: اے انس! اس شراب کو ضائع کردو۔ پھر انہوں نے سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کے گھر قیلولہ کیا یہاں تک کہ دھوپ کی شدت میں کمی آگئی اور انہوں نے غسل کیا۔ پھر سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے انہیں خوشبو لگائی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو بات اسی طرح تھی جیسے اس آدمی نے کہا تھا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اس کے بعد انہوں نے شراب کبھی منہ پر بھی نہیں لگائی۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، بنحوه: 2464 و مسلم: 1980»
قال الشيخ الألباني: صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 1241 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1241
فوائد ومسائل:
(۱)اس حدیث سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے حکم نبوی کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کا جذبہ معلوم ہوا کہ جب ان کے سامنے آپ کا حکم آیا تو انہوں نے بغیر تاخیر کے فوراً قبول کرلیا۔ مسلمان کی شان یہی ہونی چاہیے۔
(۲) اس سے معلوم ہوا کہ گرمیوں میں ظہر کی نماز قدرے تاخیر سے پڑھنا بہتر ہے، نیز صحابہ کرام کی قیلولے پر باقاعدگی بھی ثابت ہوئی۔
(۳) اس حدیث میں اپنے آپ کو محب رسول اور عاشقی کا دعویٰ کرنے والوں کے لیے نصیحت ہے کہ سچا محب وہ ہوتا ہے جس کے سامنے محبوب کی بات آجائے تو وہ فوراً اس کی تعمیل کرے۔ ”ادھر فرمان محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہو ادھر گردن جھکائی ہو۔“
(۴) اس سے پتا چلا کہ خبر واحد احکام میں بھی حجت ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1241