الادب المفرد
كِتَابٌ
كتاب
559. بَابُ مَنْ أُلْقِيَ لَهُ وِسَادَةٌ
جسے تکیہ پیش کیا جائے
حدیث نمبر: 1176
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْفٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الْمَلِيحِ قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِيكَ زَيْدٍ عَلَى عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو، فَحَدَّثَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذُكِرَ لَهُ صَوْمِي، فَدَخَلَ عَلَيَّ، فَأَلْقَيْتُ لَهُ وِسَادَةً مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ، فَجَلَسَ عَلَى الأَرْضِ، وَصَارَتِ الْوِسَادَةُ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، فَقَالَ لِي: ”أَمَا يَكْفِيكَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلاَثَةُ أَيَّامٍ؟“ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: ”خَمْسًا“، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: ”سَبْعًا“، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: ”تِسْعًا“، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: ”إِحْدَى عَشْرَةَ“، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: ”لاَ صَوْمَ فَوْقَ صَوْمِ دَاوُدَ شَطْرَ الدَّهْرِ، صِيَامُ يَوْمٍ وَإِفْطَارُ يَوْمٍ.“
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے میرے روزوں کا ذکر کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکیہ پیش کیا۔ وہ تکیہ چمڑے کا تھا جس میں کھجور کے پتے بھرے ہوئے تھے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم زمین پر بیٹھ گئے اور تکیہ میرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان ہوگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”کیا تمہیں ہر مہینے تین روزے کافی نہیں؟“ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! (یہ تھوڑے ہیں)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ روزے۔“ میں نے کہا: اللہ کے رسول! (تھوڑے ہیں)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سات رکھ لیا کرو۔“ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! (یہ کم ہیں)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نو رکھ لو۔“ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! (نو بھی کم ہیں)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گیارہ۔“ میں عرض کیا: اللہ کے رسول! (گیارہ بھی کم ہیں)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”داؤد علیہ السلام کے روزوں سے اوپر کوئی روزے نہیں، اور وہ ہیں آدھے سال کے روزے، اس طرح کہ ایک دن کا روزہ اور ایک دن افطار۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الاستئذان: 6277 و مسلم: 1512 و النسائي: 2402»
قال الشيخ الألباني: صحيح