الادب المفرد
كِتَابُ الرَّسَائِلِ
كتاب الرسائل
531. بَابُ: كَيْفَ أَنْتَ؟
یہ پوچھنا کہ تم کیسے ہو؟
حدیث نمبر: 1132
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَسَلَّمَ عَلَيْهِ رَجُلٌ فَرَدَّ السَّلاَمَ، ثُمَّ سَأَلَ عُمَرُ الرَّجُلَ: كَيْفَ أَنْتَ؟ فَقَالَ: أَحْمَدُ اللَّهَ إِلَيْكَ، فَقَالَ عُمَرُ: هَذَا الَّذِي أَرَدْتُ مِنْكَ.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا: انہیں ایک آدمی نے سلام کہا اور انہوں نے سلام کا جواب دیا، پھر اس آدمی سے پوچھا: تمہارا کیا حال ہے؟ اس نے کہا: میں آپ کے سامنے اللہ کی تعریف کرتا ہوں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں تم سے یہی جواب چاہتا تھا۔
تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد موقوفًا ثبت مرفوعًا: أخرجه مالك فى الموطأ: 961/2 و ابن المبارك فى الزهد: 205 و ابن أبى الدنيا فى الشكر: 93 - الصحيحة: 2952»
قال الشيخ الألباني: صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 1132 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1132
فوائد ومسائل:
مطلب یہ ہے کہ جب کسی سے پوچھا جائے کہ تمہارا کیا حال ہے تو اسے اللہ کا شکر بجا لانا چاہیے۔ اس طرح اسے پوری تفصیل بتانے کی ضرورت نہیں۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1132