الادب المفرد
كِتَابُ السَّلامِ
كتاب السلام
480. بَابُ مَنْ كَرِهَ تَسْلِيمَ الْخَاصَّةِ
مخصوص لوگوں کو سلام کہنا مکروہ ہے
حدیث نمبر: 1050
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الإِسْلاَمِ خَيْرٌ؟ قَالَ: ”تُطْعِمُ الطَّعَامَ، وَتَقْرَأُ السَّلاَمَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ.“
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: بہترین اسلام کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کھانا کھلاؤ، اور ہر جان پہچان والے اور اجنبی کو سلام کہو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: صحيح البخاري، الإيمان، حديث: 12»
قال الشيخ الألباني: صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 1050 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1050
فوائد ومسائل:
سلام کے لیے ضروری نہیں کہ انسان دوسرے سے واقف ہو بلکہ ہر مسلمان کو سلام کہنا ضروری ہے۔ مزید تفصیل گزشتہ اوراق میں گزر چکی ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1050