الادب المفرد
كِتَابُ السَّلامِ
كتاب السلام
475. بَابُ مَنْ لَمْ يَرُدَّ السَّلامَ
جس نے سلام کا جواب نہ دیا
حدیث نمبر: 1039
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ قَالَ: إِنَّ السَّلاَمَ اسْمٌ مِنْ أَسْمَاءِ اللهِ، وَضَعَهُ اللَّهُ فِي الأَرْضِ، فَأَفْشُوهُ بَيْنَكُمْ، إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا سَلَّمَ عَلَى الْقَوْمِ فَرَدُّوا عَلَيْهِ كَانَتْ لَهُ عَلَيْهِمْ فَضْلُ دَرَجَةٍ، لأَنَّهُ ذَكَّرَهُمُ السَّلاَمَ، وَإِنْ لَمْ يُرَدَّ عَلَيْهِ رَدَّ عَلَيْهِ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْهُ وَأَطْيَبُ.
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ”السلام“ اللہ کے ناموں میں سے ایک نام ہے، جسے اللہ نے زمین میں رکھ دیا ہے، لہٰذا اسے آپس میں عام کرو۔ بے شک آدمی جب کسی قوم پر سلام کرتا، اور وہ اس کا جواب دیتے ہیں تو سلام کرنے والے کو ایک درجہ فضیلت ہوتی ہے، کیونکہ اس نے ان کو سلام یاد دلایا۔ اور اگر اسے جواب نہ ملے تو اس کو اس سے بہتر اور پاکیزہ مخلوق کی طرف سے جواب مل جاتا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد موقوفًا و صح مرفوعًا: شعب الإيمان للبيهقى: 432/6، ح: 8782»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوفًا و صح مرفوعًا
الادب المفرد کی حدیث نمبر 1039 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1039
فوائد ومسائل:
یہ روایت مرفوعاً بھی صحیح ثابت ہے۔ (الصحیحة للالباني، ح:۱۸۴، ۱۶۰۷)
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1039