الادب المفرد
كِتَابُ السَّلامِ
كتاب السلام
474. بَابُ كَيْفَ رَدُّ السَّلامِ؟
سلام کا جواب کیسے دیا جائے
حدیث نمبر: 1036
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ: حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّهُ قَالَ: قَالَ أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”يَا عَائِشُ، هَذَا جِبْرِيلُ، وَهُوَ يَقْرَأُ عَلَيْكِ السَّلاَمَ“، قَالَتْ: فَقُلْتُ: وَعَلَيْهِ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، تَرَى مَا لاَ أَرَى. تُرِيدُ بِذَلِكَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائش! یہ جبریل ہیں جو تمہیں سلام کہہ رہے ہیں۔“ وہ فرماتی ہیں: میں نے کہا: وعلیہ السلام ورحمۃ الله و برکاتہ۔ آپ وہ دیکھتے ہیں جو میں نہیں دیکھ پاتی۔ ان کی مراد اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: صحيح البخاري، المناقب، حديث: 3768»
قال الشيخ الألباني: صحيح