الادب المفرد
كِتَابُ السَّلامِ
كتاب السلام
459. بَابُ مَنْ سَلَّمَ إِشَارَةً
اشارے سے سلام کرنا
حدیث نمبر: 1002
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَيَّاجُ بْنُ بَسَّامٍ أَبُو قُرَّةَ الْخُرَاسَانِيُّ - رَأَيْتُهُ بِالْبَصْرَةِ - قَالَ: رَأَيْتُ أَنَسًا يَمُرُّ عَلَيْنَا فَيُومِئُ بِيَدِهِ إِلَيْنَا فَيُسَلِّمُ، وَكَانَ بِهِ وَضَحٌ. وَرَأَيْتُ الْحَسَنَ يَخْضُبُ بِالصُّفْرَةِ، وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ. وَقَالَتْ أَسْمَاءُ: أَلْوَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ إِلَى النِّسَاءِ بِالسَّلامِ.
ابوقره خراسانی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ ہمارے پاس سے گزرتے تو ہاتھ سے اشارہ فرماتے اور سلام کہتے۔ اور ان کے جسم پر سفید داغ تھے۔
اور میں نے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ زرد خضاب لگاتے تھے اور ان پر سیاہ عمامہ تھا۔
سيده اسماء رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو سلام کرتے ہوئے ہاتھ کا اشارہ کیا۔
تخریج الحدیث: «في الرواية الأولى: ضعيف الإسناد و قال فى قول أسماء: صحيح و هو معلق: قول أسماء أخرجه الترمذي، الاستئذان و الآداب، ح: 2697 و الباقي لم أجده»
قال الشيخ الألباني: في الرواية الأولى : ضعيف الإسناد و قال فى قول أسماء : صحيح و هو معلق