الادب المفرد
كِتَابُ السَّلامِ
كتاب السلام
452. بَابُ حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ أَنْ يُسَلِّمَ عَلَيْهِ إِذَا لَقِيَهُ
مسلمان کا مسلمان پر حق ہے کہ وہ اسے ملاقات کے وقت سلام کرے
حدیث نمبر: 991
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنِ الْعَلاَءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ سِتٌّ“، قِيلَ: وَمَا هِيَ؟ قَالَ: ”إِذَا لَقِيتُهُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ، وَإِذَا دَعَاكَ فَأَجِبْهُ، وَإِذَا اسْتَنْصَحَكَ فَانْصَحْ لَهُ، وَإِذَا عَطَسَ فَحَمِدَ اللَّهَ فَشَمِّتْهُ، وَإِذَا مَرِضَ فَعُدْهُ، وَإِذَا مَاتَ فَاصْحَبْهُ.“
سيدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کے مسلمان پر چھ حق ہیں۔“ عرض کیا گیا: وہ کون کون سے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم اسے ملو تو سلام کہو، اور جب وہ دعوت دے تو اس کی دعوت قبول کرو، اور جب تم سے نصیحت طلب کرے تو اس کی خیر خواہی کرو، جب اسے چھینک آئے اور وہ الحمد للہ کہے تو اسے (یرحمك الله کے ساتھ) جواب دو۔ جب وہ بیمار ہو جائے تو اس کی تیمار داری کرو، اور جب وہ فوت ہو جائے تو (قبرستان تک) اس کے ساتھ جاؤ، یعنی جنازہ پڑھو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: صحيح مسلم، السلام، ح: 2169»
قال الشيخ الألباني: صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 991 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 991
فوائد ومسائل:
سلام کا جواب دینا ان حقوق میں سے ہے جن کو ادا نہ کرنے پر باز پرس ہوگی۔ اس لیے اس میں غفلت نہیں برتنی چاہیے۔ دیگر حقوق کے متعلق بحث گزشتہ اوراق میں گزر چکی ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 991