الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
435. بَابُ مَنْ كَرِهَ أَنْ يَقْعُدَ وَيَقُومَ لَهُ النَّاسُ
جو شخص اس بات کو ناپسند کرے کہ خود تو بیٹھا رہے اور لوگ اس کے لیے کھڑے رہیں
حدیث نمبر: 961
قَالَ: وَوُلِدَ لِفُلاَنٍ مِنَ الأَنْصَارِ غُلامٌ، فَسَمَّاهُ مُحَمَّدًا، فَقَالَتِ الأنْصَارُ: لا نُكَنِّيكَ بِرَسُولِ اللهِ. حَتَّى قَعَدْنَا فِي الطَّرِيقِ نَسْأَلُهُ عَنِ السَّاعَةِ، فَقَالَ: ”جِئْتُمُونِي تَسْأَلُونِي عَنِ السَّاعَةِ؟“ قُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ: ”مَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ، يَأْتِي عَلَيْهَا مِئَةُ سَنَةٍ“، قُلْنَا: وُلِدَ لِفُلاَنٍ مِنَ الأَنْصَارِ غُلاَمٌ فَسَمَّاهُ مُحَمَّدًا، فَقَالَتِ الأنْصَارُ: لا نُكَنِّيكَ بِرَسُولِ اللهِ، قَالَ: ”أَحْسَنَتِ الأَنْصَارُ، سَمُّوا بِاسْمِي، ولا تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي.“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ انصار کے کسی آدمی کے ہاں بچہ ہوا تو اس نے اس کا نام محمد رکھا۔ انصار نے کہا: ہم تمہیں اللہ کے رسول کی کنیت سے نہیں پکاریں گے یہاں تک کہ ہم راستہ میں بیٹھ گئے تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قیامت کے متعلق سوال کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم مجھ سے قیامت کے متعلق سوال کرنے کے لیے آئے ہو؟“ ہم نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی زنده جان ایسی نہیں جو سو سال پورے کرے۔“ (مگر اس پر قیامت آجائے گی۔) ہم نے عرض کیا: ایک انصاری کے ہاں بچہ پیدا ہوا ہے جس کا نام اس نے محمد رکھا ہے، تو انصار نے اسے کہا ہے کہ ہم تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت سے ہرگز نہیں پکاریں گے، (یعنی ابوالقاسم نہیں کہیں گے۔) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انصار نے اچھا کیا ہے، میرے نام پر نام رکھ لو، مگر میری کنیت پر کنیت نہ رکھو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: صحيح البخاري، فرض الخمس، ح: 3115»
قال الشيخ الألباني: صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 961 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 961
فوائد ومسائل:
اس حدیث کی مکمل وضاحت گزشتہ اوراق میں گزر چکی ہے۔ دیکھیے، حدیث:۹۴۸۔ اور نام اور کنیت کے حوالے سے مکمل بحث بھی گزر چکی ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 961