الادب المفرد
كِتَابُ الْعُطَاسَ والتثاؤب
كتاب العطاس والتثاؤب
429. بَابُ قِيَامِ الرَّجُلِ لِلرَّجُلِ الْقَاعِدِ
بیٹھے ہوئے آدمی کے لیے کسی آدمی کا کھڑا ہونا
حدیث نمبر: 948
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: اشْتَكَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّيْنَا وَرَاءَهُ وَهُوَ قَاعِدٌ، وَأَبُو بَكْرٍ يُسْمِعُ النَّاسَ تَكْبِيرَهُ، فَالْتَفَتَ إِلَيْنَا فَرَآنَا قِيَامًا، فَأَشَارَ إِلَيْنَا فَقَعَدْنَا، فَصَلَّيْنَا بِصَلاَتِهِ قُعُودًا، فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ: ”إِنْ كِدْتُمْ لَتَفْعَلُوا فِعْلَ فَارِسَ وَالرُّومِ، يَقُومُونَ عَلَى مُلُوكِهِمْ وَهُمْ قُعُودٌ، فَلاَ تَفْعَلُوا، ائْتَمُّوا بِأَئِمَّتِكُمْ، إِنْ صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا، وَإِنْ صَلَّى قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا.“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکبیرات پہنچا رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے التفات فرمایا تو دیکھا کہ ہم کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بیٹھنے کا اشارہ فرمایا تو ہم بیٹھ گئے، پھر ہم نے بیٹھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نماز ادا کی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو فرمایا: ”فارس اور روم کی طرح تم لوگ نہ کرنے لگ جاؤ کہ وہ لوگ اپنے بادشاہوں کے سامنے کھڑے رہتے ہیں، اور ان کے بادشاہ بیٹھے رہتے ہیں۔ ایسا مت کرو۔ اپنے ائمہ کی اقتدا کرو۔ اگر امام کھڑے ہو کر نماز ادا کرے تو تم بھی کھڑے ہو کر پڑھو، اور اگر وہ بیٹھ کر پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر پڑھو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: صحيح مسلم، الصلاة، ح: 413 و ابن ماجه: 1240»
قال الشيخ الألباني: صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 948 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 948
فوائد ومسائل:
(۱)امام بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم بھی بیٹھ کر پڑھو، یہ حکم پہلے تھا آپ کی آخری بیماری میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نماز پڑھائی جبکہ صحابہ کرام کھڑے ہوئے تھے۔ اس سے معلوم ہوا کہ یہ حکم وجوب کے لیے نہیں ہو گا۔ دونوں طرح گنجائش ہے۔
(۲) اس سے معلوم ہوا کہ عصر حاضر میں پیروں کا طریقہ خالص جاہلانہ ہے جو خود بیٹھے ہوتے ہیں اور مرید کھڑے رہتے ہیں یا پیر چارپائی پر اور مرید نیچے زمین پر بیٹھتے ہیں۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 948