الادب المفرد
كِتَابُ الْعُطَاسَ والتثاؤب
كتاب العطاس والتثاؤب
422. بَابُ لا يَقُولُ : آبَّ
کوئی چھینک کے وقت آب نہ کہے
حدیث نمبر: 937
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَخْلَدٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: عَطَسَ ابْنٌ لِعَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ - إِمَّا أَبُو بَكْرٍ، وَإِمَّا عُمَرُ - فَقَالَ: آبَّ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَمَا آبَّ؟ إِنَّ آبَّ اسْمُ شَيْطَانٍ مِنَ الشَّيَاطِينِ جَعَلَهَا بَيْنَ الْعَطْسَةِ وَالْحَمْدِ.
سیدنا مجاہد رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے کی بیٹے - ابوبکر یا عمر - کو چھینک آئی تو اس نے کہا: آب۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: آب کیا ہے؟ آب تو شیطانوں میں سے ایک شیطان کا نام ہے، جسے اس نے چھینک اور الحمد للہ کے در میان کر دیا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: المصنف لابن أبى شيبة: 162/6»
قال الشيخ الألباني: صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 937 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 937
فوائد ومسائل:
مطلب یہ ہے کہ چھینک آنے کے بعد جو آب یا بعض روایات کے مطابق آش یا اشہب کی آواز نکالی جاتی ہے اس سے بچنا چاہیے کیونکہ یہ شیطان کا نام ہے اور وہ چاہتا ہے کہ اللہ کے نام سے پہلے اس کا نام لیا جائے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے آب کی بجائے آش والی روایت کو راجح قرار دیا ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 937