الادب المفرد
كِتَابُ الْعُطَاسَ والتثاؤب
كتاب العطاس والتثاؤب
420. بَابُ كَيْفَ يَبْدَأُ الْعَاطِسُ
چھینکے والا شروع میں کیا ہے؟
حدیث نمبر: 935
حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: عَطَسَ رَجُلٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ”يَرْحَمُكَ اللَّهُ“، ثُمَّ عَطَسَ أُخْرَى، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”هَذَا مَزْكُومٌ.“
سيدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ ایک آدمی کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چھینک آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”يَرْحَمُكَ اللَّهُ“، اسے دوبارہ چھینک آئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے زکام ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: صحيح مسلم، الزهد و الرقائق، ح: 2993 - الصحيحة: 1330- رواه مسلم، كتاب الزهد، باب تشميت العاطس: 55، 2993 و الترمذي: 2743»
قال الشيخ الألباني: صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 935 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 935
فوائد ومسائل:
جس طرح الحمد للہ نہ کہنے والے کو چھینک کا جواب نہیں دیا جائے گا اسی طرح بیماری کی وجہ سے بار بار چھینکنے والے کو بھی جواب نہیں دیا جائے گا، اور اس کی حد حدیث میں تین دفعہ بیان ہوئی ہے کہ تین دفعہ تک جواب دیا جائے اور اس سے زیادہ بار چھینک آئے تو پھر بتا دیا جائے کہ یہ بیمار ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 935