الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
413. بَابُ الشُّؤْمِ فِي الْفَرَسِ
گھوڑے میں نحوست کی حقیقت
حدیث نمبر: 918
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ يَعْنِي أَبَا قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ الزَّهْرَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّا كُنَّا فِي دَارٍ كَثُرَ فِيهَا عَدَدُنَا، وَكَثُرَ فِيهَا أَمْوَالُنَا، فَتَحَوَّلْنَا إِلَى دَارٍ أُخْرَى، فَقَلَّ فِيهَا عَدَدُنَا، وَقَلَّتْ فِيهَا أَمْوَالُنَا؟ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”رُدَّهَا، أَوْ دَعُوهَا، وَهِيَ ذَمِيمَةٌ“، قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: فِي إِسْنَادِهِ نَظَرٌ.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم ایک گھر میں تھے جس میں ہمارے افرادِ خانہ اور مال و متاع بہت زیادہ تھا، پھر ہم ایک دوسرے گھر منتقل ہوئے جس میں ہماری تعداد کم ہوگئی، اور مال و متاع بھی گھٹ گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس گھر کو اس کی مذموم حالت پر چھوڑ دو۔“ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس روایت کی سند محل نظر ہے۔
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه أبوداؤد، كتاب الطب، باب الطيرة: 3924 - انظر الصحيحة: 790»
قال الشيخ الألباني: حسن
الادب المفرد کی حدیث نمبر 918 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 918
فوائد ومسائل:
بسا اوقات گھر تنگ ہونے یا راستہ تنگ ہونے یا آب و ہوا کے بدلنے سے موافق نہیں آتا اور انسان بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے یا وہاں شیطانوں کا مسکن ہوتا ہے جو انسان کو اذیت پہنچاتے ہیں جس وجہ سے انسان اس گھر کو ناپسند کرتا ہے تو ایسی صورت میں آپ نے وہ گھر بدلنے کا حکم دیا تاکہ عقیدہ خراب نہ ہو۔ ذاتی طور پر گھر کا کوئی عمل دخل نہیں۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 918