الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
403. بَابُ مَسْحِ الأَرْضِ بِالْيَدِ
زمین کو ہاتھ سے چھونا
حدیث نمبر: 904
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ، عَنْ أُمِّهِ قَالَتْ: قُلْتُ لأَبِي قَتَادَةَ: مَا لَكَ لاَ تُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا يُحَدِّثُ عَنْهُ النَّاسُ؟ فَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ”مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ فَلْيُسَهِّلْ لِجَنْبِهِ مَضْجَعًا مِنَ النَّارِ“، وَجَعَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذَلِكَ وَيَمْسَحُ الأرْضَ بِيَدِهِ.
ام اسید رحمہا اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے عرض کیا: کیا وجہ ہے کہ آپ دیگر صحابۂ کرام کی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث بیان نہیں کرتے؟ سیدنا ابوقتاده رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس نے مجھ پر جھوٹ باندھا اس کو چاہیے کہ اپنے پہلو کی جگہ آگ میں بنا لے۔“ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرما رہے تھے اور ساتھ ساتھ اپنے ہاتھ سے زمین کو چھو رہے تھے۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه الشافعي فى مسنده: 17/1 و الطبراني فى جزء من كذب على: 97 و ابن عساكر فى تاريخه: 150/67 و البيهقي فى معرفة السنن و الآثار: 78/1»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
الادب المفرد کی حدیث نمبر 904 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 904
فوائد ومسائل:
یہ سند ام اسید کی جہالت کی وجہ سے ضعیف ہے، تاہم حدیث:من کذب....صحیح اور متواتر ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 904