الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
402. بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ عِنْدَ التَّعَجُّبِ: سُبْحَانَ اللهِ
تعجب کے وقت سبحان اللہ کہنا
حدیث نمبر: 902
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ الْمِصْرِيُّ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ يَحْيَى الْكَلْبِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ”بَيْنَمَا رَاعٍ فِي غَنَمِهِ، عَدَا عَلَيْهِ الذِّئْبُ فَأَخَذَ مِنْهُ شَاةً، فَطَلَبَهُ الرَّاعِي، فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ الذِّئْبُ فَقَالَ: مَنْ لَهَا يَوْمَ السَّبُعِ؟ لَيْسَ لَهَا رَاعٍ غَيْرِي“، فَقَالَ النَّاسُ: سُبْحَانَ اللهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”فَإِنِّي أُؤْمِنُ بِذَلِكَ، أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”اس دوران کہ ایک چرواہا اپنی بکریوں میں تھا، ایک بھیڑیے نے جھپٹ کر ایک بکری کو پکڑ لیا۔ چرواہا اس کے پیچھے بھاگا تو بھیڑیے نے اس سے مخاطب ہو کر کہا: جس دن درندوں کا راج ہوگا اور میرے سوا کوئی ان کا چرواہا نہیں ہوگا اس دن ان کی حفاظت کون کرے گا؟“ لوگوں نے کہا: سبحان اللہ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اس بات پر ایمان رکھتا ہوں اور ابوبکر و عمر بھی۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأنبياء: 3466، 3690 و مسلم: 2388 و الترمذي: 3695 و النسائي فى الكبريٰ: 8058»
قال الشيخ الألباني: صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 902 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 902
فوائد ومسائل:
(۱)بھیڑیے کے گفتگو کرنے اور ایسی صورت حال کے پیش آنے میں کوئی شک نہیں۔ اللہ تعالیٰ جانوروں کو بولنے کی طاقت دے سکتا ہے۔ اسی بات پر ایمان کا آپ نے ذکر فرمایا، جب لوگوں نے اس پر تعجب کرتے ہوئے سبحان اللہ کہا۔
(۲) اس سے سیدنا ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی فضیلت بھی ثابت ہوئی کہ ان کی عدم موجودگی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ایمان کی گواہی دی۔
(۳) یوم السبع سے مراد وہ دن ہے جس دن تمام جانور بے کار چھوڑ دیے جائیں گے اور لوگ فتنوں میں مبتلا ہونے کی وجہ سے مال سے غافل ہو جائیں گے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 902