الادب المفرد
كِتَابُ الْكَلامِ
كتاب الكلام
394. بَابُ السُّخْرِيَةِ، وَقَوْلِ اللهِ عَزَّ وَ جَلَّ: ﴿لَا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِنْ قَوْمٍ﴾ [الحجرات: 11]
کسی کا مذاق اڑانا اور ارشادِ باری تعالیٰ: ”کوئی قوم دوسری قوم کا مذاق نہ اڑائے“ کا بیان
حدیث نمبر: 887
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ أَبِي عَلْقَمَةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: مَرَّ رَجُلٌ مُصَابٌ عَلَى نِسْوَةٍ، فَتَضَاحَكْنَ بِهِ يَسْخَرْنَ، فَأُصِيبَ بَعْضُهُنَّ.
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک مصیبت زدہ آدمی کچھ عورتوں کے پاس سے گزرا، وہ اس پر ہنسیں اور اس کا مذاق اڑایا تو ان میں سے بعض عورتیں اسی مصیبت کا شکار ہو گئیں۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: اس ميں ام علقمه راويه، جس كا نام مرجانه هے، مجهوله هے.»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
الادب المفرد کی حدیث نمبر 887 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 887
فوائد ومسائل:
اس روایت کی سند ضعیف ہے، تاہم کسی کا مذاق اڑانا باعث پکڑ ہوسکتا ہے اس لیے اس سے گریز کرنا چاہیے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 887