الادب المفرد
كِتَابُ الشِّعْرِ
كتاب الشعر
384. بَابُ مَنْ كَرِهَ الْغَالِبَ عَلَيْهِ الشِّعْرُ
شعروں کی کثرت کے مکروہ ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 870
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”لأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِكُمْ قَيْحًا خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا.“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کسی کا پیٹ پیپ سے بھر جائے، یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ اس کا پیٹ شعروں سے بھرے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6154 - انظر الصحيحة: 336»
قال الشيخ الألباني: صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 870 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 870
فوائد ومسائل:
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ شعروں کو پیشہ بنانا اور زیادہ وقت انہی میں صرف کرنا ناجائز ہے۔ تاہم شرعی علوم کو حاصل کرنے، قرآن و حدیث کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ اگر اچھی شاعری کا ذوق ہو اور آدمی اس میں وقت بھی ضائع نہ کرے تو جائز ہے۔ عصر حاضر میں موسیقی اور اس کے دیگر آلات کی دھن میں حمدو نعت کا سلسلہ رحمانی نہیں شیطانی ہے پھر اس قسم کے شاعروں کی شکل و صورت اور لباس شریعت کی نگاہ میں ملعونا نہ شکل و لباس سے کم نہیں ہوتی۔ أعاذنا الله منه۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 870