الادب المفرد
كِتَابُ الأسْمَاءِ
كتاب الأسماء
361. بَابُ تَحْوِيلِ اسْمِ عَاصِيَةَ
عاصیہ نام کو تبدیل کرنا
حدیث نمبر: 821
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللهِ، وَسَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالاَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، فَسَأَلَتْهُ عَنِ اسْمِ أُخْتٍ لَهُ عِنْدَهُ؟ قَالَ: فَقُلْتُ: اسْمُهَا بَرَّةُ، قَالَتْ: غَيِّرِ اسْمَهَا، فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَكَحَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ وَاسْمُهَا بَرَّةُ، فَغَيَّرَ اسْمَهَا إِلَى زَيْنَبَ، وَدَخَلَ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ حِينَ تَزَوَّجَهَا، وَاسْمِي بَرَّةُ، فَسَمِعَهَا تَدْعُونِي: بَرَّةَ، فَقَالَ: ”لَا تُزَكُّوا أَنْفُسَكُمْ، فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ أَعْلَمُ بِالْبَرَّةِ مِنْكُنَّ وَالْفَاجِرَةِ، سَمِّيهَا زَيْنَبَ“، فَقَالَتْ: فَهِيَ زَيْنَبُ، فَقُلْتُ لَهَا: سَمِّي، فَقَالَتْ: غَيِّرْهُ إِلَى مَا غَيَّرَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمِّهَا زَيْنَبَ.
محمد بن عمرو بن عطاء رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ وہ سیدہ زینب بنت ابوسلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے تو ان کے پاس ان کی بہن بھی تھی۔ انہوں نے پوچھا: اس کا نام کیا ہے؟ وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اس کا نام برہ ہے۔ انہوں نے فرمایا: اس کا نام بدل دو کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو ان کا نام برہ تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدل کر ان کا نام زینب رکھ دیا۔ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی تو میرا نام بھی بره تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے سنا کہ وہ مجھے برہ کہہ کر بلاتی ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی پاکیزگی خود بیان نہ کرو، بلاشبہ اللہ خوب جانتا ہے کہ تم میں سے کون نیک ہے اور کون فاجر۔ اس کا نام زینب رکھ دو۔“ انہوں نے کہا: تب یہ زینب ہے۔ محمد بن عمرو کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اس کا نام رکھ دیں۔ انہوں نے کہا تم خود ہی اس کا نام اس نام کے ساتھ بدل دو جس کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدلا تھا اور اس کا نام زینب رکھ دو۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الأدب: 2142 و أبوداؤد: 4953 - انظر الصحيحة: 210»
قال الشيخ الألباني: صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 821 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 821
فوائد ومسائل:
گزشتہ روایت میں ایسا نام رکھنے کی ممانعت کا ذکر تھا جس میںمعصیت اور نافرمانی کا مفہوم اور اس روایت میں ایسا نام رکھنے کی ممانعت ہے جس میں خود اپنی پاکیزگی کا ذکر ہو۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 821