الادب المفرد
كِتَابُ الأسْمَاءِ
كتاب الأسماء
355. بَابُ السُّرْعَةِ فِي الْمَشْيِ
جلدی چلنے کا بیان
حدیث نمبر: 813
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ قَابُوسَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَقْبَلَ نَبِيُّ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْرِعًا وَنَحْنُ قُعُودٌ، حَتَّى أَفْزَعَنَا سُرْعَتُهُ إِلَيْنَا، فَلَمَّا انْتَهَى إِلَيْنَا سَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: ”قَدْ أَقْبَلْتُ إِلَيْكُمْ مُسْرِعًا، لِأُخْبِرَكُمْ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ، فَنَسِيتُهَا فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ، فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الأوَاخِرِ.“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم جلدی سے تشریف لائے جبکہ ہم بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتنے جلدی آئے کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس جلدی سے گھبرا گئے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کیا، پھر فرمایا: ”میں تمہارے پاس جلدی آیا تھا تاکہ تمہیں ليلۃ القدر کی خبر دوں، پھر میں تمہارے پاس آتے آتے بھول گیا، لہٰذا اب تم اسے آخری عشرے میں تلاش کرو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح لغيره دون سبب الحديث و الإسراع: أخرجه أحمد: 2352 و الطبراني فى الكبير: 110/12 - الضعيفة: 6338»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره دون سبب الحديث و الإسراع
الادب المفرد کی حدیث نمبر 813 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 813
فوائد ومسائل:
اس روایت کی سند ضعیف ہے، تاہم آخری عشرے میں لیلۃ القدر تلاش کرنے والی بات دیگر صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ نیز لیلۃ القدر کی تعیین لوگوں کے جھگڑے کی وجہ سے اٹھائی گئی تھی۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 813