الادب المفرد
كِتَابُ الأقوال
كتاب الأقوال
337. بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ: لَا بُلَّ شَانِئُكَ
کسی کے دشمن کے مرنے کی دعا کرنا
حدیث نمبر: 781
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الصَّعْقُ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جَمْرَةَ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ: أَمْسَى عِنْدَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، فَنَظَرَ إِلَى نَجْمٍ عَلَى حِيَالِهِ فَقَالَ: وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ، لَيَوَدَّنَّ أَقْوَامٌ وَلَوْا إِمَارَاتٍ فِي الدُّنْيَا وَأَعْمَالاً أَنَّهُمْ كَانُوا مُتَعَلِّقِينَ عِنْدَ ذَلِكَ النَّجْمِ، وَلَمْ يَلُوا تِلْكَ الإِمَارَاتِ، وَلاَ تِلْكَ الأَعْمَالَ. ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيَّ فَقَالَ: لاَ بُلَّ شَانِئُكَ، أَكُلُّ هَذَا سَاغَ لأَهْلِ الْمَشْرِقِ فِي مَشْرِقِهِمْ؟ قُلْتُ: نَعَمْ وَاللَّهِ، قَالَ: لَقَدْ قَبَّحَ اللَّهُ وَمَكَرَ، فَوَالَّذِي نَفْسُ أَبِي هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ، لَيَسُوقُنَّهُمْ حُمُرًا غِضَابًا، كَأَنَّمَا وُجُوهُهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ، حَتَّى يُلْحِقُوا ذَا الزَّرْعِ بِزَرْعِهِ، وَذَا الضَّرْعِ بِضَرْعِهِ.
ابوعبدالعزیز سے روایت ہے کہ ایک شام سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہمارے پاس تھے۔ انہوں نے اپنے سامنے ایک ستارہ دیکھا اور فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ کی جان ہے، وہ لوگ جنہیں دنیا میں امارت ملی اور سرکاری کام ان کے سپرد کیے گئے، وہ قیامت کے دن خواہش کریں گے کہ کاش وہ اس ستارے کے ساتھ لٹکے ہوئے ہوتے، اور یہ امارتیں اور سرکاری کام ان کے سپرد نہ ہوتے۔ پھر میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: نہیں، تیرا دشمن نہ رہے، کیا یہ سب کچھ اہلِ مشرق، مشرق میں کر نہیں رہے؟ میں نے کہا: ہاں اللہ کی قسم۔ انہوں نے کہا: اللہ ان کا برا کرے اور اپنی خفیہ تدبیر سے ان کو رسوا کرے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ کی جان ہے، یقیناً ان کو ایسے لوگ ہانک کر لے جائیں گے جو سرخ اور غضبناک ہوں گے۔ ان کے چہرے ایسے ہوں گے جیسے کوٹی ہوئی ڈھالیں ہوتی ہیں، یہاں تک کہ وہ کاشت کار کو اس کی کھیتی میں پہنچا دیں گے، اور مویشی پالنے والے کو اس کے مویشیوں کے ساتھ ملا دیں گے۔
تخریج الحدیث: «ضعيف الإسناد موقوف: الصحيحة: 2620»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد موقوف
الادب المفرد کی حدیث نمبر 781 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 781
فوائد ومسائل:
مذکورہ روایت کی سند میں ابو عبدالعزیز نامی راوی مجہول ہے جس کی وجہ سے یہ موقوفاً ضعیف ہے، البتہ اس روایت کا پہلا حصہ جو امارت سے متعلق ہے وہ مرفوعاً صحیح سند سے ثابت ہے۔ (سلسلة الاحادیث الصحیحة، ح:۲۶۲۰)
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 781