الادب المفرد
كِتَابُ الأقوال
كتاب الأقوال
321. بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ: فُلانٌ جَعْدٌ، أَسْوَدُ، أَوْ طَوِيلٌ، قَصِيرٌ، يُرِيدُ الصِّفَةَ وَلَا يُرِيدُ الْغِيبَةَ
اگر کوئی کہے کہ فلاں گھنگریالے بالوں والا، کالا، یا لمبا، یا پست قد ہے، اور اس کا مقصد تعارف کروانا ہو، غیبت نہ ہو تو کوئی حرج نہیں
حدیث نمبر: 756
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: اسْتَأْذَنَتْ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَوْدَةُ لَيْلَةَ جَمْعٍ، وَكَانَتِ امْرَأَةً ثَقِيلَةً ثَبِطَةً، فَأَذِنَ لَهَا.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ مزدلفہ کی رات سیده سودہ رضی اللہ عنہا نے (منیٰ کی طرف) جلدی جانے کی اجازت طلب کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی کیونکہ وہ بھاری بھرکم اور سست خاتون تھیں۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الحج: 1680، 1681 و مسلم: 1290 و ابن ماجه: 3027 - انظر التعليقات الحسان: 3850»
قال الشيخ الألباني: صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 756 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 756
فوائد ومسائل:
امام بخاری بتانا چاہتے ہیں کسی کا تعارف کرواتے ہوئے اس کا وصف لازم بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ اس کی تحقیر مقصود نہ ہو، خصوصاً جب اس پر کسی شرعی مسئلے کا دارومدار ہو تو وہ صفت بیان کرنا لازمی ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 756