Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
293. بَابُ الدُّعَاءِ عِنْدَ الاسْتِخَارَةِ
استخارہ کی دعا
حدیث نمبر: 704
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حَمْزَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي كَثِيرُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ، مَسْجِدِ الْفَتْحِ، يَوْمَ الاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الثُّلاثَاءِ وَيَوْمَ الأَرْبِعَاءِ، فَاسْتُجِيبَ لَهُ بَيْنَ الصَّلاتَيْنِ مِنْ يَوْمِ الأَرْبِعَاءِ، قَالَ جَابِرٌ: وَلَمْ يَنْزِلْ بِي أَمْرٌ مُهِمٌّ غائِظٌ إِلا تَوَخَّيْتُ تِلْكَ السَّاعَةَ، فَدَعَوْتُ اللَّهَ فِيهِ بَيْنَ الصَّلاتَيْنِ يَوْمَ الأَرْبِعَاءِ فِي تِلْكَ السَّاعَةِ، إِلا عَرَفْتُ الإِجَابَةَ.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ فرماتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مسجد، یعنی مسجد فتح میں پیر، منگل اور بدھ کے روز دعا کی۔ بدھ کے روز دو نمازوں کے درمیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا قبول ہوئی۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مجھے جب بھی کوئی شدید اہم کام پیش آیا تو میں نے دعا کرنے کے لیے اسی وقت کا انتخاب کیا۔ چنانچہ میں نے اللہ تعالیٰ سے بدھ کے روز اسی وقت دو نمازوں کے درمیان جب بھی دعا کی ضرور قبولیت کے آثار میں نے دیکھے۔

تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه أحمد: 14563 و البيهقي فى شعب الإيمان: 3874 و البزار: 431، كشف - انظر صحيح الترغيب: 1185»

قال الشيخ الألباني: حسن

الادب المفرد کی حدیث نمبر 704 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 704  
فوائد ومسائل:
(۱)اس دعا کا باب سے بظاہر تعلق نہیں ہے، تاہم یہ ممکن ہے کہ امام رحمہ اللہ یہ حدیث لاکر بتانا چاہتے ہوں کہ استخارہ دعا ہے اور اسے بار بار کیا جاسکتا ہے بلکہ کرنا چاہیے جس طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خندق کے موقع پر بار بار دعا کی۔
(۲) دعا مسلسل کرنی چاہیے کیونکہ قبولیت کی گھڑی سے کسی وقت بھی موافقت ہوسکتی ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلسل تین روز تک دعا کی اور تیسرے دن قبول ہوئی۔
(۳) حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی قبولیت کے وقت کو مطلق قبولیت کا وقت سمجھا اور اس میں دعا کی تو ان کی دعا بھی قبول ہوئی۔ ممکن ہے کہ یہ وقت اذان اور اقامت کے درمیان کا ہو اور اس گھڑی میں قبولیت دعا کی خبر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود دی ہو۔
(۴) یہ واقعہ غزوہ احزاب کا ہے اور اس وقت اس جگہ مسجد نہیں تھی۔ بعد میں مسجد بنی جسے مسجد احزاب اور مسجد اعلیٰ بھی کہا جاتا ہے۔ آپ کی اس دعا کے بعد شدید آندھی چلی اور مشرکین کے خیمے اکھڑ گئے اور وہ بھاگ نکلے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 704