الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
291. بَابُ دَعَوَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائیں
حدیث نمبر: 698
حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَأَهْلِي، وَاسْتُرْ عَوْرَتِي، وَآمِنْ رَوْعَتِي، وَاحْفَظْنِي مِنْ بَيْنَ يَدَيَّ، وَمِنْ خَلْفِي، وَعَنْ يَمِينِي، وَعَنْ يَسَارِي، وَمِنْ فَوْقِي، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي.“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ساتھ دعا فرماتے تھے: ”اے اللہ! میں تجھ سے دنیا و آخرت میں معافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں۔ اے اللہ! میں تجھ سے عافیت مانگتا ہوں اپنے دین اور اہل و عیال میں، اور میرے عیبوں کو چھپا دے۔ مجھ کو خوف سے امن عطا فرما، اور آگے پیچھے، دائیں بائیں، اور اوپر سے میری حفاظت فرما۔ اور میں تیری پناہ میں آتا ہوں کہ نیچے سے پکڑا جاؤں، یعنی دھنسا دیا جاؤں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الطبراني فى الدعاء: 1297 و ابن حبان: 951 - انظر صحيح الكلم الطيب: 27 و أبوداؤد: 5074 و ابن ماجه: 3871، من حديث ابن عمر»
قال الشيخ الألباني: صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 698 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 698
فوائد ومسائل:
(۱)بندے کے لیے سب سے بڑی سعادت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے درگزر فرمائے۔ سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا نے جب لیلۃ القدر کے بارے میں دریافت کیا کہ میں کون سی دعا کروں تو آپ نے اللہ تعالیٰ سے عفو و درگزر طلب کرنے کا حکم فرمایا۔ پھر عافیت سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں کہ تمام عبادات اور خیر کے کاموں کا دارومدار اسی پر ہے۔
(۲) آج ہماری صورت حال یہ ہے کہ اگر حقیقت کھل کر ایک دوسرے کے سامنے آجائے تو ہم ایک دوسرے کو منہ دکھانے کے قابل نہ رہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل و احسان ہے کہ اس نے پردے رکھے ہوئے ہیں۔ اس لیے اللہ تعالیٰ سے پردہ پوشی کی دعا کرتے رہنا چاہیے اور دوسروں کے عیبوں پر بھی پردہ ڈالنا چاہیے۔
(۳) شیطان انسان کو ہر طرف سے بہکانے کی کوشش کرتا ہے اس لیے ماضی، حال، مستقبل نیز تمام اطراف سے اللہ تعالیٰ کی حفاظت کی ضرورت ہے۔ اور جس کی حفاظت کا ذمہ اللہ تعالیٰ لے لے اس کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔
(۴) پہلی قومیں یا تو آسمانی عذاب کا شکار ہوئیں یا پھر زمین سے انہیں پکڑا گیا۔ اس لیے عذاب کی متوقع صورتوں سے بھی پناہ مانگی گئی ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 698