الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
291. بَابُ دَعَوَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائیں
حدیث نمبر: 694
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ سُلَيْمٍ الصَّوَّافُ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ زِيَادٍ الْخَرَّاطُ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا هَذَا الدُّعَاءَ كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ: ”أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ.“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ دعا اس طرح سکھایا کرتے تھے جس طرح قرآن پاک کی سورت سکھاتے: ”اے اللہ! میں تجھ سے جہنم کے عذاب سے پناہ چاہتا ہوں، قبر کے عذاب سے پناہ مانگتا ہوں، مسیح دجال کے فتنے سے تیری پناہ میں آتا ہوں، موت اور زندگی کے فتنے سے اور قبر کے فتنے سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب المساجد: 590 و أبوداؤد: 984 و الترمذي: 3494 و النسائي: 2063 وابن ماجه: 3840»
قال الشيخ الألباني: صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 694 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 694
فوائد ومسائل:
نماز کے تشہد میں درود کے بعد مذکورہ دعا پڑھنی ضروری ہے۔ امام طاؤس رحمہ اللہ کے بیٹے نے نماز میں یہ دعا نہ پڑھی تو انہوں نے بیٹے کو نماز دہرانے کا حکم دیا۔ (مسلم:۵۹۰)حدیث کے ظاہر الفاظ بھی وجوب پر دلالت کرتے ہیں کیونکہ بعض طرق میں ہے:اذا صلی أحدکم فلیتعوذ....(صحیح مسلم:۵۸۸)جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو چار چیزوں سے پناہ طلب کرے۔ (شرح صحیح مسلم للنووي)
حدیث کی مزید تشریح کے لیے دیکھیے، حدیث:۶۴۸ کے فوائد۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 694