الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
286. بَابُ مَنْ لَمْ يَسْأَلِ اللَّهَ يَغْضَبْ عَلَيْهِ
جو اللہ تعالیٰ سے نہ مانگے وہ اس سے ناراض ہو جاتا ہے
حدیث نمبر: 660
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: ”مَنْ قَالَ صَبَاحَ كُلِّ يَوْمٍ، وَمَسَاءَ كُلِّ لَيْلَةٍ، ثَلاثًا ثَلاثًا: بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الأَرْضِ وَلا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ، لَمْ يَضُرَّهُ شَيْءٌ“، وَكَانَ أَصَابَهُ طَرَفٌ مِنَ الْفَالِجِ، فَجَعَلَ يَنْظُرُ إِلَيْهِ، فَفَطِنَ لَهُ، فَقَالَ: إِنَّ الْحَدِيثَ كَمَا حَدَّثْتُكَ، وَلَكِنِّي لَمْ أَقُلْهُ ذَلِكَ الْيَوْمَ، لِيَمْضِيَ قَدَرُ اللَّهِ.
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس نے ہر روز صبح و شام تین تین مرتبہ یہ دعا پڑھی: «بسم الله الذي......» ”اللہ کے نام کے ساتھ پناہ چاہتا ہوں جس کے نام کے ساتھ کوئی چیز زمین اور آسمان میں نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ وہ خوب سننے والا اور خوب جاننے والا ہے۔“ اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکے گی۔“ راوی حدیث (ابان) کو بعض اعضاء پر فالج تھا تو حدیث سننے والا شخص ان کی طرف دیکھنے لگا۔ ابان اس کی سوالیہ نظروں کو بھانپ گئے اور فرمایا: حدیث اسی طرح ہے جس طرح میں نے آپ کو بیان کی ہے، لیکن میں نے اس دن یہ دعا نہیں پڑھی تھی جس دن فالج ہوا تاکہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر نافذ ہو جائے۔
تخریج الحدیث: «حسن صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 5088 و الترمذي: 3388 و ابن ماجه: 3869 - انظر الكلم الطيب: 23»
قال الشيخ الألباني: صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 660 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 660
فوائد ومسائل:
(۱)جو شخص پختہ عزم کے ساتھ یقین کامل رکھتے ہوئے درج بالا دعا صبح و شام تین مرتبہ پڑھتا ہے وہ کسی بھی ناگہانی آفت سے محفوظ رہتا ہے۔ اس لیے صبح و شام اس کا ضرور اہتمام کرنا چاہیے۔
(۲) راوی حدیث حضرت ابان بن عثمان رحمہ اللہ کو فالج ہوا جس سے ان کے جسم کا ایک حصہ متاثر ہوا۔ جب انہوں نے یہ حدیث بیان کی تو سننے والے شخص نے مشکوک نگاہوں سے اس کی طرف دیکھا کہ اگر یہ بات صحیح ہے تو پھر انہیں فالج کیوں ہوا؟ جس کا جواب ابان رحمہ اللہ نے یوں دیا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان برحق ہے۔ یہ میری کوتاہی ہے کہ میں اس دن یہ دعا پڑھنا بھول گیا تھا۔ تکلیف آنے کا سبب ایک یہ بھی ممکن ہے کہ آدمی یہ دعا بھول جائے۔ لیکن اس بارے میں یہ بات ذہن میں رہنی چاہیے کہ یہ ایک دعا ہے اور دعا کی قبولیت میں کوئی رکاوٹ بھی ہو سکتی ہے۔ مثلاً:دعا دل کی غفلت کے ساتھ کی جائے۔ (ترمذی:۳۴۷۹۔ صحیحة:۵۹۴)یا کھانا اور لباس وغیرہ حرام کے مال کا ہو۔ (مسلم:۲۳۴۶)
ایک چیز یہ بھی ہے کہ دعا کی قبولیت کی صورت یہ بھی ہے کہ اسی طرح کی کسی اور نقصان دہ چیز سے بچا لیا جائے۔ بہر حال آدمی کو ہر حال میں اللہ سے مانگنا ہے۔ مسلسل دعا کرنی ہے اور یقین کے ساتھ کرنی ہے اور اللہ کا وعدہ ہے کہ وہ اپنے بندوں کی دعا قبول کرتا ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 660