الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
279. بَابٌ
بلاعنوان
حدیث نمبر: 629
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُهَاجِرٌ أَبُو الْحَسَنِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ الأَوْدِيِّ، عَنْ عُمَرَ، أَنَّهُ كَانَ فِيمَا يَدْعُو: اللَّهُمَّ تَوَفَّنِي مَعَ الأَبْرَارِ، وَلا تُخَلِّفْنِي فِي الأَشْرَارِ، وَأَلْحِقْنِي بِالأَخْيَارِ.
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ اپنی دعا میں یوں کہا کرتے تھے: اے اللہ! مجھے نیک لوگوں کے ساتھ فوت فرمانا اور مجھے برے لوگوں کے ساتھ پیچھے نہ چھوڑ دینا اور مجھے اچھے لوگوں کے ساتھ ملانا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري فى تاريخه الكبير: 349/6 و ابن سعد فى الطبقات: 331/3»
قال الشيخ الألباني: صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 629 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 629
فوائد ومسائل:
انسان کو قیامت کے دن اسی حالت میں اٹھایا جائے گا جس حالت میں وہ فوت ہوا اس لیے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نیکوں کے ساتھ موت کی دعا کرتے تاکہ قیامت کے روز انہی کے ساتھ حشر ہو۔ اور فرماتے کہ باری تعالیٰ مجھے برے احباب سے بچانا، ایسا نہ ہو کہ اچھے لوگ فوت ہو جائیں اور مجھے برے لوگوں کے ساتھ رہنا پڑے۔ او رمجھے ایسے نیک اعمال کی توفیق عطا فرما اور انہیں قبولیت دے جن کے ذریعے سے میں نیکوں کے ساتھ جا ملوں۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 629