الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
274. بَابُ النَّاخِلَةِ مِنَ الدُّعَاءِ
خلوصِ دل سے دعا کرنا
حدیث نمبر: 606
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: كَانَ الرَّبِيعُ يَأْتِي عَلْقَمَةَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَإِذَا لَمْ أَكُنْ ثَمَّةَ أَرْسَلُوا إِلَيَّ، فَجَاءَ مَرَّةً وَلَسْتُ ثَمَّةَ، فَلَقِيَنِي عَلْقَمَةُ، وَقَالَ لِي: أَلَمْ تَرَ مَا جَاءَ بِهِ الرَّبِيعُ؟ قَالَ: أَلَمْ تَرَ أَكْثَرَ مَا يَدْعُو النَّاسَ، وَمَا أَقَلَّ إِجَابَتَهُمْ؟ وَذَلِكَ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لا يَقْبَلُ إِلا النَّاخِلَةَ مِنَ الدُّعَاءِ، قُلْتُ: أَوَ لَيْسَ قَدْ قَالَ ذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ؟ قَالَ: وَمَا قَالَ؟ قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: لا يَسْمَعُ اللَّهُ مِنْ مُسْمِعٍ، وَلا مُرَاءٍ، وَلا لاعِبٍ، إِلا دَاعٍ دَعَا يَثْبُتُ مِنْ قَلْبِهِ، قَالَ: فَذَكَرَ عَلْقَمَةَ؟ قَالَ: نَعَمْ.
عبدالرحمٰن بن یزید رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ربیع رحمہ اللہ جمعہ کے دن سیدنا علقمہ کے ہاں تشریف لے جاتے۔ اگر میں وہاں نہ ہوتا تو وہ میری طرف پیغام بھیجتے۔ وہ ایک مرتبہ آئے اور میں وہاں نہیں تھا، پھر علقمہ مجھے ملے اور مجھ سے کہا: تمہیں معلوم ہے ربیع کیا لائے؟ اور کہا: کیا تو نے نہیں دیکھا کہ لوگ کتنی زیادہ دعائیں کرتے ہیں اور کتنی کم قبول ہوتی ہیں! اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ عزوجل خلوص دل والی دعا کے علاوہ کوئی دعا قبول نہیں کرتا۔ میں نے کہا: کیا یہ بات سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے نہیں فرمائی؟ انہوں نے کہا: عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کیا فرمایا ہے؟ اس نے کہا: عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کسی شہرت پسند، ریاکار اور کھیلنے والے کی دعا قبول نہیں کرتا۔ دعا اس کی قبول ہوتی ہے جو پختہ ارادے اور دلی یقین سے دعا کرے۔ اس نے کہا: کیا علقمہ کو ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی بات یاد آ گئی؟ انہوں نے کہا: ہاں۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد فى الزهد: 876 و هناد فى الزهد: 874»
قال الشيخ الألباني: صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 606 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 606
فوائد ومسائل:
(۱)اہل علم کو چاہیے کہ وہ ایک دوسرے کے پاس بیٹھیں اور وعظ و نصیحت کرتے رہیں جیسا کہ ربیع اور عقلمہ رحمہ اللہ کے بارے میں آیا ہے۔
(۲) ضروری نہیں کہ لمبی چوڑی دعا ہو تب ہی قبول ہوتی ہے بلکہ بسا اوقات دعا مختصر ہوتی ہے اور قبول ہو جاتی ہے اور کبھی طویل دعا بھی قبول نہیں ہوتی۔ قبولیت دعا کے لیے معیار اخلاص ہے جس قدر آہ و زاری ہوگی اسی قدر قبولیت کے مواقع بھی زیادہ ہوں گے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 606