الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
267. بَابُ التُّؤَدَةِ فِي الأمُورِ
کاموں میں سنجیدگی اختیار کرنا
حدیث نمبر: 587
حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا طَالِبُ بْنُ حُجَيْرٍ الْعَبْدِيُّ قَالَ: حَدَّثَنِي هُودُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ سَعْدٍ، سَمِعَ جَدَّهُ مَزِيدَةَ الْعَبْدِيَّ قَالَ: جَاءَ الأَشَجُّ يَمْشِي حَتَّى أَخَذَ بِيَدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَبَّلَهَا، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”أَمَا إِنَّ فِيكَ لَخُلُقَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ“، قَالَ: جَبْلاً جُبِلْتُ عَلَيْهِ، أَوْ خُلِقَا مَعِي؟ قَالَ: ”لَا، بَلْ جَبْلاً جُبِلْتَ عَلَيْهِ“، قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَبَلَنِي عَلَى مَا يُحِبُّ اللَّهُ وَرَسُولُهُ.
سیدنا مزیدہ عبدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ سیدنا اشج رضی اللہ عنہ چلتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑا اور اسے بوسہ دیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرے اندر دو خصلتیں ہیں جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کو پسند ہیں۔“ انہوں نے کہا: کیا یہ میری پیدائشی صفات ہیں یا بعد میں پیدا ہوئیں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، بلکہ یہ تیرے اندر فطری ہیں۔“ انہوں نے کہا: تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے ان صفات پر پیدا فرمایا جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کو پسند ہیں۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه المصنف فى خلق أفعال العباد، ص: 60 و ابن أبى عاصم فى الآحاد و المثاني: 1690 و أبويعلي: 6815»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
الادب المفرد کی حدیث نمبر 587 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 587
فوائد ومسائل:
یہ روایت ضعیف ہے او راس کا متن منکر ہے اور صحیح روایات کے خلاف ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 587