الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
251. بَابُ الْكِبْرِ
تکبر کا بیان
حدیث نمبر: 551
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ بَحْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ هَاشِمِ بْنِ الْبَرِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَالِحٌ بَيَّاعُ الأَكْسِيَةِ، عَنْ جَدَّتِهِ قَالَتْ: رَأَيْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ اشْتَرَى تَمْرًا بِدِرْهَمٍ، فَحَمَلَهُ فِي مِلْحَفَتِهِ، فَقُلْتُ لَهُ، أَوْ قَالَ لَهُ رَجُلٌ: أَحْمِلُ عَنْكَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ؟ قَالَ: لاَ، أَبُو الْعِيَالِ أَحَقُّ أَنْ يَحْمِلَ.
صالح رحمہ اللہ جو کہ کپڑا فروش تھے، سے روایت ہے کہ میری دادی نے کہا: میں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے ایک درہم کی کھجوریں خریدیں اور ان کو اپنی تھیلی میں ڈال کر اٹھا لیا۔ میں نے یا کسی آدمی نے ان سے عرض کیا: امیر المومنین! آپ کی طرف سے میں اٹھا لیتا ہوں۔ انہوں نے فرمایا: نہیں، بچوں کا باپ ہی ان کو اٹھانے کا زیادہ حقدار ہے۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أحمد فى الزهد: 709 و ابن أبى الدنيا فى التواضع: 102 - الضعيفة: 89»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
الادب المفرد کی حدیث نمبر 551 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 551
فوائد ومسائل:
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 551