الادب المفرد
كِتَابُ الظُّلْم
كتاب الظلم
225. بَابُ الظُّلْمُ ظُلُمَاتٌ
ظلم آخرت میں تاریکیاں ہوں گی
حدیث نمبر: 486
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَإِسْحَاقُ قَالاَ: حَدَّثَنَا مُعَاذٌ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”إِذَا خَلَصَ الْمُؤْمِنُونَ مِنَ النَّارِ حُبِسُوا بِقَنْطَرَةٍ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، فَيَتَقَاصُّونَ مَظَالِمَ بَيْنَهُمْ فِي الدُّنْيَا، حَتَّى إِذَا نُقُّوا وَهُذِّبُوا، أُذِنَ لَهُمْ بِدُخُولِ الْجَنَّةِ، فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَأَحَدُهُمْ بِمَنْزِلِهِ أَدَلُّ مِنْهُ فِي الدُّنْيَا.“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مومن آگ سے نجات پا جائیں گے تو انہیں جنت اور دوزخ کے درمیان ایک پل پر روک دیا جائے گا۔ پھر وہ دنیا میں ایک دوسرے پر کیے گئے ظلموں کا بدلہ دیں گے یہاں تک کہ جب وہ صاف ستھرے ہو جائیں گے تو انہیں جنت میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔ مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، وہ اپنے جنت والے گھر کو دنیا والے گھر سے زیادہ اچھے طریقے سے پہچانتے ہوں گے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب المظالم، باب قصاص المظالم: 2440 - انظر ظلال الجنة: 857»
قال الشيخ الألباني: صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 486 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 486
فوائد ومسائل:
(۱)جہنم کے اوپر ایک پل ہوگا جس سے ہر ایک کو گزرنا ہوگا۔ لوگ اپنے اپنے اعمال کے مطابق اس کو عبور کریں گے۔ کوئی اس کے سر کنڈوں سے الجھ کر زخمی ہوگا اور کوئی جہنم میں گر جائے گا۔ پل کے آخری کونے پر لوگوں کو روک کر ان کے مظالم کا قصاص لیا جائے۔ مظلوم کو ظالم کی نیکیاں دے دی جائیں گی اور بعض ظالم ایسے ہوں گے کہ انہیں دوزخ میں ڈال دیا جائے۔ اس لیے ظلم سے ہر صورت اجتناب کرنا چاہیے۔
(۲) اہل جنت اپنے گھروں کو اس لیے پہچان لیں گے کہ اس سے پہلے صبح و شام انہیں وہ گھر دکھائے جاتے تھے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَیُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ عَرَّفَهَا لَهُمْ﴾ (محمد:۶)
”اور وہ انہیں جنت میں داخل کرے گا جس کا اس نے انہیں پہلے تعارف کرایا ہوگا۔“
اللہ تعالیٰ ہمیں بغیر حساب کتاب جنت میں داخل فرمائے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 486