الادب المفرد
كِتَابُ السِّبَابِ
كتاب السباب
202. بَابُ سِبَابِ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ
مسلمان کو گالی دینا گناہ ہے
حدیث نمبر: 434
حَدَّثَنَا عُمَرُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ صُرَدٍ، رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: اسْتَبَّ رَجُلاَنِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَغَضِبَ أَحَدُهُمَا، فَاشْتَدَّ غَضَبُهُ حَتَّى انْتَفَخَ وَجْهُهُ وَتَغَيَّرَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ عَنْهُ الَّذِي يَجِدُ“، فَانْطَلَقَ إِلَيْهِ الرَّجُلُ، فَأَخْبَرَهُ بِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: تَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ، وَقَالَ: أَتَرَى بِي بَأْسًا، أَمَجْنُونٌ أَنَا؟ اذْهَبْ.
سیدنا سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ، جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں، سے روایت ہے کہ دو آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں جھگڑ پڑے تو ان میں سے ایک غصے میں آ گیا اور اسے اتنا شدید غصہ آیا کہ اس کے چہرے کی کیفیت بدل گئی اور وہ پھول گیا۔ تب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے ایک کلمے کا علم ہے، اگر یہ شخص وہ کلمہ پڑھ لے تو یقیناً اس کا غصہ جاتا رہے گا۔“ چنانچہ ایک آدمی (سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ) اس کے پاس گیا اور اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات بتائی اور کہا کہ مردود شیطان کے شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو۔ اس شخص نے کہا: کیا تم سمجھتے ہو کہ میں بیمار ہوں؟ کیا میں دیوانہ ہوں؟ چلے جاؤ۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6048 ومسلم: 2610 و أبوداؤد: 4781 و النسائي فى الكبريٰ: 10152»
قال الشيخ الألباني: صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 434 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 434
فوائد ومسائل:
(۱)شیطان انسان میں خون کی طرح گردش کرتا ہے اور اسے گمراہ کرنے کے لیے کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ لڑائی جھگڑے کے وقت خوب غصہ دلاتا ہے اور انجام سے غافل کر دیتا ہے تاکہ انسان غلط قدم اٹھائے۔ اس لیے ایسے موقع پر شیطان مردو کے شر سے بچنے کے لیے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرنی چاہیے۔
(۲) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اس بندے کے جواب سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ کافر یا منافق تھا یا پھر شدید غصے کی وجہ سے اس کی عقل جواب دے چکی تھی کہ اس نے نصیحت کرنے والے کو ڈانٹ دیا۔ اس نے سمجھا کہ شیطان کے شر سے پناہ صرف بیماری میں طلب کی جاتی ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 434