Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
180. بَابُ لا يَصْلُحُ الْكَذِبُ
جھوٹ بولنا درست نہیں
حدیث نمبر: 387
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ قَالَ‏:‏ لاَ يَصْلُحُ الْكَذِبُ فِي جِدٍّ وَلاَ هَزْلٍ، وَلاَ أَنْ يَعِدَ أَحَدُكُمْ وَلَدَهُ شَيْئًا ثُمَّ لاَ يُنْجِزُ لَهُ‏.‏
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: سنجیدگی یا مزاح کسی صورت میں بھی جھوٹ درست نہیں، حتی کہ یہ بھی جائز نہیں کہ تم میں سے کوئی اپنے بچے سے کسی چیز کے دینے کا وعدہ کرے اور پھر نہ دے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن المبارك فى الزهد: 1400 و ابن أبى شيبة: 25601 و هناد فى الزهد: 1341 و الطبراني فى الكبير: 199/9 و البيهقي فى الشعب: 441/6»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 387 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 387  
فوائد ومسائل:
(۱)ہنسی مذاق کے طور پر جھوٹ بولنا بھی ناجائز اور حرام ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
((أنَا زَعِیْمٌ بِبَیْتٍ في وَسْطِ الْجَنَّةِ لِمَنْ تَرَكَ الْکَذِبَ وَاِنْ کَانَ مَازِحًا))(سنن أبي داؤد، الأدب، حدیث:۴۸۰۰)
میں اسے جنت کے درمیان گھر لے کر دینے کی ضمانت دیتا ہوں جو مذاق میں بھی جھوٹ بولنا ترک کر دے۔
اورلوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولنے والے شخص کے لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جہنم کی وعید سنائی ہے۔
ارشاد نبوی ہے:
((وَیْلٌ لِلَّذِیْ یُحَدِّث فَیَکْذِبُ لِیَضْحَكَ بِهِ الْقَوْمُ، وَیْلٌ لَهُ وَیلٌ لَهُ۔)) (سنن أبي داؤد، حدیث:۴۹۹۰)
اس شخص کے لیے بربادی ہے جو بات کرتے ہوئے جھوٹ بولتا ہے تاکہ لوگ اس سے ہنسیں۔ اس کے لیے بربادی ہی بربادی ہے۔
(۲) کسی سے وعدہ کرکے اسے چیز نہ دینا بھی جھوٹ کے زمرے میں آتا ہے۔ ہمارے ہاں عموماً بچوں کو بہلانے کے لیے ان سے جھوٹے وعدے کیے جاتے ہیں جو سر تا سر گناہ ہے اس لیے ایسے وعدے کرنے سے بچنا چاہیے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 387