الادب المفرد
كِتَابُ الصَّغِيرِ
كتاب الصغير
168. بَابُ يُعْطَى الثَّمَرَةَ أَصْغَرُ مَنْ حَضَرَ مِنَ الْوِلْدَانِ
بچوں میں سے سب سے چھوٹے کو پھل دینا
حدیث نمبر: 362
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِالزَّهْوِ قَالَ: ”اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا وَمُدِّنَا، وَصَاعِنَا، بَرَكَةً مَعَ بَرَكَةٍ“، ثُمَّ نَاوَلَهُ أَصْغَرَ مَنْ يَلِيهِ مِنَ الْوِلْدَانِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب نیا پھل لایا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم یوں دعا فرماتے: ”اے اللہ! ہمارے مدینہ طیبہ اور ہمارے مد اور صاع میں برکت در برکت فرما۔“ پھر وہاں موجود بچوں میں سے سب سے چھوٹے بچے کو دے دیتے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الحج: 1373 و الترمذي: 3454 و ابن ماجه: 3329»
قال الشيخ الألباني: صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 362 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 362
فوائد ومسائل:
(۱)زہو، اس تر کھجور کو کہتے ہیں جس کا رنگ بدلنا شروع ہوا ہو، پھر اس کا اطلاق پہلے اور نئے پھل پر بھی ہوتا ہے۔
(۲) جب کوئی پھل شروع ہوتا تو لوگ پہلا پھل توڑ کر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لاتے تاکہ آپ برکت کی دعا کریں، نیز اس سے معلوم ہوا کہ جب کوئی ہدیہ وغیرہ لائے تو لانے والے کے لیے دعا کرنا مسنون ہے۔
(۳) اس سے مدینہ طیبہ کی فضیلت اور آپ کی اس سے محبت کا بھی پتا چلتا ہے کہ آپ مدینہ طیبہ سے کس قدر محبت کرتے تھے۔ آپ کی اس دعا کا نتیجہ ہے کہ مدینہ طیبہ میں آج بھی دیگر شہروں کی نسبت مال میں برکت ہے۔
(۴) علماء کو لوگوں کے اجتماعی معاملات میں شرکت کرنی چاہیے اور ان کی خیر و برکت کے لیے دعا کرنی چاہیے۔
(۵) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی محبت و عقیدت بھی قابل تعریف ہے کہ وہ اپنے دینی اور دنیاوی ہر کام میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مقدم رکھتے تھے۔
(۶) انسان جب کوئی نیا پھل دیکھتا ہے تو اس کا کھانے کو جی چاہتا ہے لیکن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایثار کرتے ہوئے بچوں کو ترجیح دیتے کیونکہ وہ اس کے زیادہ حریص ہوتے ہیں۔ یہ آپ کی ان پر کمال شفقت کی دلیل ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 362