Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

الادب المفرد
كِتَابُ الزِّيَارَةِ
كتاب الزيارة
160. بَابُ مَنْ زَارَ قَوْمًا فَطَعِمَ عِنْدَهُمْ
جس کی زیارت کے لیے جائے اس کے پاس کھانا کھانے کا بیان
حدیث نمبر: 348
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عُمَرَ الْوَاسِطِيُّ، عَنْ أَبِي خَلْدَةَ قَالَ‏:‏ جَاءَ عَبْدُ الْكَرِيمِ أَبُو أُمَيَّةَ إِلَى أَبِي الْعَالِيَةِ، وَعَلَيْهِ ثِيَابُ صُوفٍ، فَقَالَ أَبُو الْعَالِيَةِ‏:‏ إِنَّمَا هَذِهِ ثِيَابُ الرُّهْبَانِ، إِنْ كَانَ الْمُسْلِمُونَ إِذَا تَزَاوَرُوا تَجَمَّلُوا‏.‏
حضرت ابوخلدہ سے روایت ہے کہ ابوامیہ عبدالکریم ابوالعالیہ کے پاس گئے تو انہوں نے اونی کپڑے پہن رکھے تھے۔ ابوالعالیہ نے فرمایا: یہ تو راہبوں کا لباس ہے۔ مسلمانوں کا تو یہ طریقہ رہا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے پاس جاتے تو بن سنور کر جاتے۔

تخریج الحدیث: «صحيح مقطوع: أخرجه ابن سعد فى الطبقات: 115/7 و أبونعيم فى الحلية: 217/2»

قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع

الادب المفرد کی حدیث نمبر 348 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 348  
فوائد ومسائل:
سادگی اچھی چیز ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ انسان اچھا اور صاف ستھرا لباس نہ پہنے اور خوف ناک ہیئت بنائے رکھے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بڑے زاہد تھے لیکن آپ صاف ستھرا لباس پہنتے، خصوصاً جب مہمان وغیرہ آتے یا آپ کسی سے ملاقات کے لیے تشریف لے جاتے تو عمدہ لباس پہنتے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 348