Note: Copy Text and paste to word file

الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
139. بَابُ الْبُخْلِ
بخل کی مذمت کا بیان
حدیث نمبر: 298
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ ابْنَ عُيَيْنَةَ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْكَدِرِ، سَمِعْتُ جَابِرًا‏:‏ مَا سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْءٍ قَطُّ فَقَالَ‏:‏ لَا‏.‏
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جب بھی کوئی چیز طلب کی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی یہ نہیں کہا کہ میں نہیں دوں گا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: تقدم تخريجه برقم: 279»

قال الشيخ الألباني: صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 298 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 298  
فوائد ومسائل:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم بخل کی مذموم صفت سے مبرا تھے بلکہ فقیری میں شہنشاہی کی مثال تھے۔ گھر میں نہ ہوتا تو ادھار لے کر دیتے یا آئندہ آنے کا کہہ دیتے۔ نفي میں جواب نہ دیتے۔ (تفصیلی فوائد کے لیے دیکھیے، حدیث:۲۷۹)
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 298