Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
132. بَابُ الْأُلْفَةِ
باہم الفت کے ساتھ رہنے کا بیان
حدیث نمبر: 261
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَاصِمٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ دَرَّاجٍ، عَنْ عِيسَى بْنِ هِلاَلٍ الصَّدَفِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”إِنَّ رُوحَ الْمُؤْمِنَيْنِ لَيَلْتَقِيَانِ فِي مَسِيرَةِ يَوْمٍ، وَمَا رَأَى أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ‏.‏“
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ دو مومنوں کی روحیں ایک دن کی مسافت پر ایک دوسرے سے ملتی ہیں حالانکہ ان میں سے کسی ایک نے اپنے ساتھی کو دیکھا نہیں۔

تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن وهب فى الجامع: 180 و أحمد: 6636 - الضعيفة: 1947»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

الادب المفرد کی حدیث نمبر 261 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 261  
فوائد ومسائل:
اس حدیث کی سند ضعیف ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ روحوں کا تعلق جسمانی جوڑ اور تعلق سے زیادہ ہوتا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 261