الادب المفرد
كِتَابُ الْمَشُورَةِ
كتاب المشورة
129. بَابُ الْمَشُورَةِ
مشورہ کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 258
حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنِ السَّرِيِّ، عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: وَاللَّهِ مَا اسْتَشَارَ قَوْمٌ قَطُّ إِلاَّ هُدُوا لأَفْضَلِ مَا بِحَضْرَتِهِمْ، ثُمَّ تَلاَ: ﴿وَأَمْرُهُمْ شُورَى بَيْنَهُمْ﴾ [الشوری: 38].
امام حسن بصری رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ جب کوئی قوم کسی معاملے میں مشورہ کرتی ہے تو ان کی راہنمائی ضرور افضل معاملے کی طرف کی جاتی ہے، پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی: ”اور ان کے باہمی معاملات مشورے سے طے پاتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن وهب فى الجامع: 285»
قال الشيخ الألباني: صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 258 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 258
فوائد ومسائل:
اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کی یہ صفت بتائی ہے کہ وہ اپنے معاملات مشورے سے طے کرتے ہیں۔ سفیان ثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ مشورہ نصف عقل ہے۔ اس لیے دوسروں کے تجربات اور آراء سے ضرور استفادہ کرنا چاہیے۔ اپنے آپ کو عقل کل سمجھنے والے لوگ اکثر مثبت فیصلے کرنے سے قاصر رہتے ہیں۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 258