الادب المفرد
كِتَابُ الِانْبِسَاطِ إِلَى النَّاسِ
كتاب الانبساط إلى الناس
120. بَابُ الْمُسْلِمُ مَرْآةُ أَخِيهِ
مسلمان اپنے بھائی کا آئینہ ہے
حدیث نمبر: 240
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَاصِمٍ قَالَ: حَدَّثَنِي حَيْوَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنِ ابْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ وَقَّاصِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”مَنْ أَكَلَ بِمُسْلِمٍ أُكْلَةً، فَإِنَّ اللَّهَ يُطْعِمُهُ مِثْلَهَا مِنْ جَهَنَّمَ، وَمَنْ كُسِيَ بِرَجُلٍ مُسْلِمٍ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَكْسُوهُ مِنْ جَهَنَّمَ، وَمَنْ قَامَ بِرَجُلٍ مَقَامَ رِيَاءٍ وَسُمْعَةٍ فَإِنَّ اللَّهَ يَقُومُ بِهِ مَقَامَ رِيَاءٍ وَسُمْعَةٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.“
سیدنا مستورد بن شداد رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی مسلمان کے ذریعے سے ایک لقمہ کھایا، اللہ تعالیٰ اسے اسی کی مثل لقمہ دوزخ کی آگ سے کھلائے گا، اور جس کو کسی مسلمان کے سبب کپڑا پہنایا گیا تو اللہ تعالیٰ اسے اسی جیسا لباس دوزخ سے پہنائے گا۔ جو کسی مسلمان کے ذریعے ریا اور شہرت کے مقام پر کھڑا ہوا تو اللہ تعالیٰ روز قیامت ریا اور شہرت کے مقام پر کھڑا کرے گا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، الأدب، باب فى الغيبة: 4881 - الصحيحة: 934»
قال الشيخ الألباني: صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 240 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 240
فوائد ومسائل:
(۱)”جس نے کسی مسلمان....“ کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص اپنے کسی مسلمان دوست کے عیب اور برائیاں اس کے دشمنوں کے سامنے جاکر بیان کرتا ہے یا دوسرے مسلمانوں کے سامنے جاکر بیان کرتا ہے اور وہ اسے بطور انعام کھانا کھلاتے ہیں اور ا س کی غیبت کرنے یا اس پر بہتان تراشی کرنے کی وجہ سے اسے کپڑے پہناتے ہیں تو ایسے بدطینت انسان کو، جو اپنے دوست کی برائیاں دوسروں کے سامنے بیان کرتا ہے، اللہ تعالیٰ دوزخ کا کھانا جو کہ زقوم اور زخموں کی پیپ وغیرہ کی صورت میں ہوگا، کھلائے گا اور آگ کا لباس پہنائے گا۔
(۲) ”ریا اور شہرت کے مقام پر کھڑا کیا“ اس کے دو معنی ہیں:کوئی شخص کسی کی جھوٹی تشہیر کرتا ہے اور اس کے تقوے اور نیکی کے چرچے کرتا ہے تاکہ لوگوں کا اس کی طرف رجحان ہو اور اسے مال وغیرہ دیں اور وہ پھر اس مال سے اپنا حصہ وصول کرے، ایسے شخص کو اللہ تعالیٰ ریا کاروں کی جگہ کھڑا کرکے عذاب دے گا۔
دوسرے معنی یہ ہیں کہ جو شخص کسی بڑے مال دار آدمی کا سہارا لے کر اپنی تشہیر کرتا ہے اور اپنے آپ کو نیک اور صالح ظاہر کرتا ہے تاکہ لوگ اس کی طرف مائل ہوں اور وہ ان سے مال بٹورے، ایسے شخص کو بھی ریاکاروں والا عذاب ہوگا۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 240