الادب المفرد
كِتَابُ الِانْبِسَاطِ إِلَى النَّاسِ
كتاب الانبساط إلى الناس
120. بَابُ الْمُسْلِمُ مَرْآةُ أَخِيهِ
مسلمان اپنے بھائی کا آئینہ ہے
حدیث نمبر: 239
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”الْمُؤْمِنُ مَرْآةُ أَخِيهِ، وَالْمُؤْمِنُ أَخُو الْمُؤْمِنِ، يَكُفُّ عَلَيْهِ ضَيْعَتَهُ، وَيَحُوطُهُ مِنْ وَرَائِهِ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن اپنے بھائی کا آئینہ ہے اور مومن، مومن کا بھائی ہے، اس کو ضائع ہونے اور نقصان سے بچاتا ہے، اور اس کی عدم موجودگی میں اس کی حفاظت کرتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه أبوداؤد، الأدب، باب فى النصيحة و الحياطة: 4918 - الصحيحة: 926»
قال الشيخ الألباني: حسن
الادب المفرد کی حدیث نمبر 239 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 239
فوائد ومسائل:
(۱)”مسلمان اپنے بھائی کا آئینہ ہے“ اس کے دو معنی ہیں:جس طرح آئینہ کسی کا عیب دیکھ کر ملامت نہیں کرتا اور نہ لوگوں کو بتاتا ہے بلکہ خاموشی سے صاحب عیب کو آگاہ کرتا ہے اسی طرح مسلمان کو بھی چاہیے کہ اپنے بھائی کا عیب یا برائی دیکھ کر اس کی تشہیر کرنے کی بجائے اسے مطلع کرے اور احسن طریقے سے اس کی اصلاح کرے تاکہ وہ رسوا نہ ہو۔ حقیقی دوست وہی ہے جو انسان کو اس کی کمی کوتاہی سے خبردار کرے۔
دوسرے معنی یہ ہیں کہ مسلمان دوسرے مسلمان کے اچھے اخلاق کو دیکھ کر ان کو اپنانے کی کوشش کرتا ہے اور اپنا محاسبہ کرتا ہے کہ یہ اچھائی میرے اندر موجود ہے کہ نہیں اور اس کی برائی دیکھ کر اپنا جائزہ لیتا ہے کہ میرے اندر یہ خامی تو نہیں اور اگر ہو تو اس کی اصلاح کی کوشش کرتا ہے۔
(۲) دوسری حدیث میں یہ بتایا گیا ہے کہ مومن مومن کا بھائی ہے اور اسے دوسرے کے ساتھ بھائی والا سلوک کرنا چاہیے کہ اس کے دکھ درد میں شریک ہو اور اس کے نقصان کو اپنا نقصان سمجھے۔ ایک دوسری حدیث میں مومنوں کی مثال یوں دی گئی ہے کہ مومن ایک جسم کی مانند ہیں جس طرح جسم کے کسی ایک حصے کو تکلیف ہو تو پورا جسم بے چین ہو جاتا ہے اسی طرح مومن بھی دوسرے مومن کی تکلیف سے بے چین ہو جاتا ہے (صحیح البخاری، حدیث:۶۰۱۱)لیکن افسوس کہ آج ہمدردی اور احساس کی جگہ خود غرضی نے لے لی ہے۔ ہر انسان دوسرے کو نیچا دکھانے اور دھوکا دینے پر لگا ہے۔ دوسرے مسلمان کی بربادی سے آج مسلمان غم زدہ ہونے کی بجائے خوش ہوتا ہے۔ دوسروں کو خوشی دینے کی بجائے ان کی خوشیوں کو چھیننے کے درپے ہے۔ اپنی خوشی کی خاطر دوسروں کے مال و جان اور عزت تک کو بھی پامال کر دیا جاتا ہے۔
(۳) مسلمان نہ صرف یہ کہ دوسرے مسلمان کی موجودگی میں اس کی خیر خواہی کرتا ہے بلکہ اس کی عدم موجودگی میں اس کے مال و جان اور عزت کی حفاظت بھی کرتا ہے۔ وہ دوسرے بھائی کی عزت کو اپنی عزت سمجھتا ہے لیکن افسوس کہ آج باڑ ہی فصل کو کھا رہی ہے خود مسلمان ہی دوسرے مسلمان کی عزت کو پامال کر رہا ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 239