الادب المفرد
كِتَابُ الْمَعْرُوفِ
كتاب المعروف
117. بَابُ قَوْلِ الْمَعْرُوفِ
معروف بات کہنے کا بیان
حدیث نمبر: 232
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُبَارَكٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِالشَّيْءِ يَقُولُ: ”اذْهَبُوا بِهِ إِلَى فُلاَنَةٍ، فَإِنَّهَا كَانَتْ صَدِيقَةَ خَدِيجَةَ. اذْهَبُوا بِهِ إِلَى بَيْتِ فُلاَنَةٍ، فَإِنَّهَا كَانَتْ تُحِبُّ خَدِيجَةَ.“
سیدنا انس بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی چیز لائی جاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ”یہ فلاں خاتون کو دے آؤ کیونکہ وہ خدیجہ کی دوست تھی، یہ فلاں عورت کے گھر لے جاؤ کیونکہ وہ خدیجہ سے محبت کرتی تھی۔“
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه الطبراني فى الكبير: 12/23 و الحاكم: 175/4 و ابن حبان: 7007 و الدولابي فى الذرية: 40 - الصحيحة: 2818»
قال الشيخ الألباني: حسن
الادب المفرد کی حدیث نمبر 232 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 232
فوائد ومسائل:
(۱)اس حدیث میں دوستی کا ذکر ہے اور اللہ کی رضا کے لیے دوستی بھی نیکی کا کام ہے اور دوستی کی قدر کرنا اور اچھے جذبات کا اظہار بھی قول معروف میں داخل ہے۔
(۲) اس حدیث سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے محبت کا بھی پتا چلتا ہے کہ آپ ان سے بے پناہ محبت کرتے تھے حتی کہ ان کی وفات کے بعد بھی ان کا لحاظ رکھا اور ان کی دوستوں سے صلہ رحمی کرتے رہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 232