الادب المفرد
كِتَابُ الْمَعْرُوفِ
كتاب المعروف
115. بَابُ إِنَّ كُلَّ مَعْرُوفٍ صَدَقَةٌ
بلاشبہ ہر نیکی صدقہ ہے
حدیث نمبر: 224
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”كُلُّ مَعْرُوفٍ صَدَقَةٌ.“
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نیکی صدقہ ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب كل معروف صدقة: 6021 و الترمذي: 1970 و رواه مسلم من حديث حذيفة: 1005 - الصحيحة: 204»
قال الشيخ الألباني: صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 224 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 224
فوائد ومسائل:
(۱)ہر وہ کام جو شریعت کی نظر میں اچھا ہو معروف کہلاتا ہے۔ لوگوں کی نظر میں معروف ہو یا نہ ہو۔
(۲) ”صدقہ ہے“ یعنی ہر نیکی ثواب کے اعتبار سے صدقہ کی طرح ہے اور نیکی کو صدقہ اس لیے کہا گیا ہے کہ نیکی کرنے والا اللہ کے اس وعدے کی تصدیق کرتا ہے جو نیکی کرنے پر اس نے اپنے بندوں سے کر رکھا ہے۔ ابن بطال نے کہا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر نیکی کے بدلے میں انسان کے لیے صدقے کا ثواب لکھا جاتا ہے۔
(۳) اس حدیث میں نیکی کرنے کی ترغیب ہے خواہ وہ کوئی سی بھی ہو جیسا کہ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ
((لَا تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ شَیْئًا))(صحیح مسلم، حدیث:۲۶۲۶)
”معمولی سے معمولی نیکی کو بھی حقیر مت سمجھو۔“
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 224