الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
81. بَابُ مَنْ مَاتَ لَهُ سَقْطٌ
اس عورت کا بیان جس کا ادھورا بچہ ضائع ہو جائے
حدیث نمبر: 152
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ سَهْلِ بْنِ الْحَنْظَلِيَّةِ، وَكَانَ لاَ يُولَدُ لَهُ، فَقَالَ: لأَنْ يُولَدَ لِي فِي الإِسْلاَمِ وَلَدٌ سَقْطٌ فَأَحْتَسِبَهُ، أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يكُونَ لِيَ الدُّنْيَا جَمِيعًا وَمَا فِيهَا وَكَانَ ابْنُ الْحَنْظَلِيَّةِ مِمَّنْ بَايَعَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ.
سہیل ابن الحنظلیہ سے مروی ہے، اور ان کے ہاں اولاد نہیں ہوتی تھی، انہوں نے کہا: اگر زمانہ اسلام میں میرا ایک ادھورا بچہ بھی پیدا ہو جائے اور میں اللہ کے ہاں اس کے ثواب کا یقین و امید کر لوں تو یہ مجھے ساری دنیا اور جو کچھ اس میں ہے اس سے زیادہ محبوب ہے۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: رواه أبونعيم فى معرفة الصحابة: 2818/5 و ابن منده كما فى الإصابة لابن حجر: 504/6 و ابن عساكر فى تاريخه: 276/70»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
الادب المفرد کی حدیث نمبر 152 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 152
فوائد ومسائل:
اس اثر کی سند ضعیف ہے اس لیے یہ قابل استدلال نہیں۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 152