الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
80. بَابُ فَضْلِ مَنْ مَاتَ لَهُ الْوَلَدُ
اس شخص کی فضیلت جس کا بچہ فوت ہو جائے
حدیث نمبر: 150
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى الْفُضَيْلِ: عَنْ أَبِي حَرِيزٍ، أَنَّ الْحَسَنَ حَدَّثَهُ بِوَاسِطَ، أَنَّ صَعْصَعَةَ بْنَ مُعَاوِيَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ لَقِيَ أَبَا ذَرٍّ مُتَوَشِّحًا قِرْبَةً، قَالَ: مَا لَكَ مِنَ الْوَلَدِ يَا أَبَا ذَرٍّ قَالَ: أَلاَ أُحَدِّثُكَ؟ قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ”مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَمُوتُ لَهُ ثَلاَثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ، إِلاَّ أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ إِيَّاهُمْ، وَمَا مِنْ رَجُلٍ أَعْتَقَ مُسْلِمًا إِلاَّ جَعَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ كُلَّ عُضْوٍ مِنْهُ، فِكَاكَهُ لِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهُ.“
سیدنا صعصعہ بن معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے ملے جو اس وقت ایک مشکیزہ بغل میں لٹکائے ہوئے تھے۔ میں نے عرض کیا: ابوذر! آپ کے کتنے بچے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایک حدیث بیان کروں؟ میں نے کہا: کیوں نہیں، ضرور۔ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس مسلمان کے تین بچے فوت ہو جائیں جو ابھی بلوغت کی عمر کو نہ پہنچے ہوں تو اللہ اسے ضرور جنت میں داخل فرمائے گا، ان بچوں پر الله تعالیٰ کی رحمت اور شفقت کی وجہ سے۔ اور جس مسلمان نے کسی مسلمان کو آزاد کیا اللہ تعالیٰ (غلام کے ہر عضو کے بدلے میں) اس کے ہر عضو کو دوزخ سے آزاد کر دے گا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه النسائي، الجنائز، باب من يتوفي له ثلاثًا: 1874 و أحمد: 21453 - الصحيحة: 567، 2260»
قال الشيخ الألباني: صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 150 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 150
فوائد ومسائل:
(۱)اس سے معلوم ہوا کہ دوست و احباب کو ان کی فرمائش کے بغیر بھی احادیث بیان کرنی چاہئیں تاکہ وعظ و تذکیر کا سلسلہ جاری رہے۔
(۲) اس سے معلوم ہوا کہ سابقہ احادیث میں جو تین یا دو بچوں کا مطلق ذکر ہوا وہ خاص ہے کہ یہ فضیلت اس صورت میں ہے جب بچے غیر بالغ فوت ہوئے ہوں۔
(۳) ویسے تو کافر غلام کو آزاد کرنا بھی باعث ثواب ہے لیکن جہنم سے آزادی مسلمان غلام کے ساتھ مشروط ہے، اس سے معلوم ہوا کہ کامل الاعضاء غلام آزاد کرنا ناقص اعضاء والے غلام سے افضل ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 150