الادب المفرد
كِتَابُ الْكَرَمِ وَ يَتِيمٌ
كتاب الكرم و يتيم
72. بَابُ الإِحْسَانِ إِلَى الْبَرِّ وَالْفَاجِرِ
نیک اور بد کے ساتھ حسن سلوک کرنا
حدیث نمبر: 130
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ، عَنْ مُنْذِرٍ الثَّوْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ الْحَنَفِيَّةِ: ﴿هَلْ جَزَاءُ الإِحْسَانِ إِلاَّ الإِحْسَانُ﴾ [الرحمٰن: 60]، قَالَ: هِيَ مُسَجَّلَةٌ لِلْبَرِّ وَالْفَاجِرِ. قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: قَالَ أَبُو عُبَيْدٍ: مُسَجَّلَةٌ مُرْسَلَةٌ.
حضرت محمد ابن حنفیہ رحمہ اللہ جو کہ سیدنا علی کے بیٹے ہیں، کہتے ہیں کہ آیتِ مبارکہ ”نیکی کا بدلہ نیکی ہی ہے۔“ نیک اور بد سب کے لیے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ابوعبید نے کہا: «مسجلة» کے معنی ہیں مطلق۔
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه المروزي فى حديث سفيان: 44 و الطبراني فى تفسيره: 68/22 و ابن المنذر فى تفسيره: 1918 و الطبراني فى الدعاء: 1548 و البيهقي فى شعب الإيمان: 9153»
قال الشيخ الألباني: حسن
الادب المفرد کی حدیث نمبر 130 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 130
فوائد ومسائل:
آیت کریمہ: ﴿هَلْ جَزَآءُ الْاِِحْسَانِ اِِلَّا الْاِِحْسَانُ﴾ کی تفسیر یہ ہے کہ جو شخص دنیا میں اچھے اعمال کرے گا اسے آخرت میں اللہ تعالیٰ اچھا بدلہ عطا کرے گا بلکہ اپنی طرف سے زیادہ بھی عنایت فرمائے گا۔ اسی طرح دنیا میں اگر کوئی برا شخص کسی کے ساتھ نیکی کرتا ہے تو اس کا بدلہ بھی دینا چاہیے قطع نظر اس کے کہ وہ برا ہے یا اچھا۔ بلکہ برا سلوک کرنے والے کے ساتھ بھی حسن سلوک کرنا چاہیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
((لَیْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُکَا فِیئِ وَلٰکِنِ الْوَاصِلُ الَّذِی إذَا قُطِعَتْ رَحِمُهُ وَصَلَهَا))
”بدلہ دینے والا صلہ رحمی کرنے والا نہیں، حقیقتاً صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے کہ جس کے ساتھ قطع رحمی کی جائے تو بھی وہ صلہ رحمی کرے۔“ (صحیح البخاري، الأدب، حدیث:۵۹۹۱)
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 130