الادب المفرد
كِتَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ
كتاب صلة الرحم
32. بَابُ إِثْمِ قَاطِعِ الرَّحِمِ
قطع رحمی کرنے والے کا گناه
حدیث نمبر: 66
حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سَمْعَانَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَتَعَوَّذُ مِنْ إِمَارَةِ الصِّبْيَانِ وَالسُّفَهَاءِ. فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ سَمْعَانَ: فَأَخْبَرَنِي ابْنُ حَسَنَةَ الْجُهَنِيُّ أَنَّهُ قَالَ لأَبِي هُرَيْرَةَ: مَا آيَةُ ذَلِكَ؟ قَالَ: أَنْ تُقْطَعَ الأَرْحَامُ، وَيُطَاعَ الْمُغْوِي، وَيُعْصَى الْمُرْشِدُ.
حضرت سعید بن سمعان سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ لڑکوں اور بیوقوفوں کے امیر بننے سے پناہ مانگتے تھے۔ اس کے بعد سعید بن سمعان نے کہا کہ ابن حسنہ جہنی نے بتایا کہ انہوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا: اس کی نشانی کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا: اس کی نشانی یہ ہے کہ قطع رحمی ہو گی، گمراہ کرنے والے کی پیروی ہو گی، اور راست بازی کی طرف بلانے والے کی نافرمانی ہو گی۔
تخریج الحدیث: «صحيح: الصحيحة: 3191»
قال الشيخ الألباني: صحیح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 66 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 66
فوائد ومسائل:
(۱)ابن حسنہ والے اضافے کے علاوہ روایت کو شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے۔ (الصحیحة للالباني، حدیث:۳۱۹۱)
(۲) لڑکپن کے فیصلے اکثر و بیشتر جذبات پر مبنی ہوتے ہیں اور جب معاملہ ان کے ہاتھوں میں ہوگا تو یقینا فساد اور خرابی پیدا ہوگی۔ جب معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوگا تو لامحالہ بد امنی پیدا ہو جائے گی اور اس صورت میں دین پر کاربند رہنا بھی مشکل ہوگا۔
(۳) بیوقوف سردار اور حکمران ہوں تو عوام کے لیے مشکلات پیدا ہوتی ہیں اور نئے نئے فتنے سر اٹھاتے ہیں، قوم بھی حکمرانوں کی طرح احمق ہو جاتی ہے اور تعمیر و ترقی رک جاتی ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 66