الادب المفرد
كِتَابُ الْوَالِدَيْنِ
كتاب الوالدين
6. بَابُ جَزَاءِ الْوَالِدَيْنِ
والدین کے احسان کا بدلہ دینے کا بیان
حدیث نمبر: 12
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ: حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلاَلٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ يَسْتَخْلِفُهُ مَرْوَانُ، وَكَانَ يَكُونُ بِذِي الْحُلَيْفَةِ، فَكَانَتْ أُمُّهُ فِي بَيْتٍ وَهُوَ فِي آخَرَ. قَالَ: فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ وَقَفَ عَلَى بَابِهَا فَقَالَ: السَّلاَمُ عَلَيْكِ يَا أُمَّتَاهُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، فَتَقُولُ: وَعَلَيْكَ السَّلاَمُ يَا بُنَيَّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، فَيَقُولُ: رَحِمَكِ اللَّهُ كَمَا رَبَّيْتِنِي صَغِيرًا، فَتَقُولُ: رَحِمَكَ اللَّهُ كَمَا بَرَرْتَنِي كَبِيرًا، ثُمَّ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَدْخُلَ صَنَعَ مِثْلَهُ.
سیدنا عقیل رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ابومرہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو مروان اپنا نائب بنایا کرتا تھا، اور وہ ذوالحلیفہ میں رہتے تھے، اور ان کی والدہ ایک گھر میں رہتی تھی، اور وہ خود دوسرے گھر میں رہتے تھے۔ ابومرہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جب کہیں جانے کا ارادہ فرماتے تو اپنی والدہ کے (گھر کے) دروازے پر کھڑے ہو کر فرماتے: اے اماں جان! تجھ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت اور برکتیں ہوں، تو ان کی والدہ جواب میں فرماتیں: اور تجھ پر سلامتی اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں ہوں۔ وہ (سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ) فرماتے: اللہ آپ پر رحم فرمائے جیسے آپ نے بچپن میں میری پرورش کی، تو جواباً فرماتیں: اللہ تجھ پر بھی رحم فرمائے جس طرح تو نے بڑے ہو کر میرے ساتھ حسن سلوک کیا۔ اور جب واپس تشریف لاتے تو پھر اسی طرح کرتے۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن وهب فى الجامع: 151 و المروزي فى البر والصلة: 37 و ابن أبى الدنيا فى مكارم الاخلاق: 228»
قال الشيخ الألباني: ضعیف
الادب المفرد کی حدیث نمبر 12 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 12
فوائد ومسائل:
(۱)یہ حدیث ضعیف ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے سعید بن ابو ہلال کے اختلاط کی وجہ سے ضعیف قرار دیا ہے۔ تاہم کسی مہم پر جانے سے پہلے بزرگوں سے ملنا اور ان کی دعائیں لینا مستحسن عمل ہے جیسا کہ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھی کعب بن اشرف کو قتل کرنے کے لیے جانے سے پہلے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے اور آپ نے انہیں دعا دے کر رخصت فرمایا تھا۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 12