مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الجنة و النار و صفتهما
جنت اور جہنم کے خصائل
جنتی حسن و جمال اور قد و قامت میں سیدنا آدم علیہ السلام کی صورت پر ہوگا
حدیث نمبر: 975
وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ دَخَلَ الْجَنَّةَ فَهُوَ عَلَى صُورَةِ آدَمَ وَلَمْ يَزَلِ الْخَلْقُ يَنْقُصُ حَتَّى الْيَوْمَ)).
اسی (سابقہ) سند سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص جنت میں داخل ہو گا۔ وہ آدم علیہ السلام کی صورت پر ہو گا، (آدم علیہ السلام کے بعد) انسانوں میں اب تک قد چھوٹے ہوتے رہے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الاستذان، باب بدء السلام، رقم: 6227. مسلم، رقم: 2841. مسند احمد: 3015/2.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 975 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 975
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا جو بھی جنت میں جائے گا وہ حسن وجمال، خوبصورتی اور قدوقامت میں سیدنا آدم علیہ السلام کی صورت پر ہوگا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص بھی جنت میں جائے گا۔ وہ سیدنا آدم علیہ السلام کی طرح ساٹھ ہاتھ لمبا ہوگا۔“ (شروع میں لوگوں کے قد ساٹھ ہاتھ تھے) جو بعد میں گھٹتے گئے، حتیٰ کہ موجودہ قد پر آگئے۔ (مسلم، کتاب الجنة وصفة، باب یدخل الجنة اقوام افئدتهم مثل افئدة الطیر)
یہ بھی معلوم ہوا ہر زمانے کے لوگ قدوقامت کے لحاظ سے اپنے سے پہلے لوگوں کے مقابلہ میں پست رہے ہیں۔ حتی کہ ابراہیم علیہ السلام قدموں کے نشان مقامِ ابراہیم پر موجود وہ عام سائز کے ہیں۔ یعنی 6 یا 7 انچ تقریباً۔
مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 975