Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب أحوال الاخرة
احوال آخرت کا بیان
روزِ قیامت لوگوں کا تین حالتوں میں جمع ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 945
أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَوْسِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى ثَلَاثَةِ أصْنَافٍ، ثُلُثٌ رُكْبَانًا، وَثُلُثٌ عَلَى أَقْدَامِهِمْ مَشْيًا، وَثُلُثٌ عَلَى وَجُوهِهِمْ))، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ يَمْشُونَ عَلَى وَجُوهِهِمْ؟ فَقَالَ: ((إِنَّ الَّذِي أَمْشَاهُمْ عَلَى أَقْدَامِهِمْ قَادِرٌ عَلَى أَنْ يُمْشِيَهُمْ عَلَى وَجُوهِهِمْ، أَمَا إِنَّهُمْ يَتَّقُونَ بِوُجُوهِهِمْ كُلَّ حَدَبٍ وَشَوْكٍ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ تین قسموں پر جمع کیے جائیں گے: تہائی سواریوں پر، تہائی اپنے قدموں پر چلیں گے اور تہائی چہروں کے بل، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! وہ اپنے چہروں کے بل کس طرح چلیں گے؟ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس ذات نے انہیں ان کے قدموں پر چلایا، وہ اس پر قادر ہے کہ وہ انہیں ان کے چہروں کے بل چلا دے سنو! وہ ہر بلند جگہ اور کانٹے سے اپنے چہروں کے ذریعے بچے گے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب التفسير، باب قوله ((والذين يحشرون على وجوههم الخ))، رقم: 4760. مسلم، كتاب صفات المنافقين، باب بحشر الكافر على وجهه، رقم: 2806. سنن ترمذي، رقم: 3142.»

مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 945 کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 945  
فوائد:
صحیح بخاری میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ تین حالتوں پر جمع ہوں گے رغبت کرنے والے اور ڈرنے والے: دو دو آدمی ایک اونٹ پر، تین تین آدمی ایک اونٹ پر، چار چار آدمی ایک اونٹ پر دس دس آدمی ایک اونٹ پر سوار ہو کر آئیں گے۔ باقی لوگوں کو آگ اکٹھا کرے گی جہاں وہ قیلولہ کریں گے، وہاں قیلولہ کرے گی، جہاں وہ رات گزاریں گے، وہ وہاں رات گزارے گی۔ جہاں وہ صبح کریں گے، وہ وہاں صبح کرے گی، اور جہاں وہ شام کریں گے وہ وہاں شام کرے گی۔ (بخاري، رقم: 6522۔ سلسلة الصحیحة، رقم: 3395)
معلوم ہوا کہ لوگوں کی تین اقسام ہوں گی، جمع کرنے سے مراد یہ ہے کہ جب قیامت کے روز لوگ قبروں سے اٹھائے جائیں گے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَّکُنْتُمْ اَزْوَاجًا ثَلٰـثَةً() فَاَصْحٰبُ الْمَیْمَنَۃِ مَا اَصْحٰبُ الْمَیْمَنَةِ() وَاَصْحٰبُ الْمَشْئَمَةِ مَا اَصْحٰبُ الْمَشْئَمَةِ() وَالسَّابِقُوْنَ السَّابِقُوْنَ﴾ (الواقعہ: 7۔ 10) اس وقت تم تین گروہ بن جاؤ گے، (ایک تو) دائیں ہاتھوالے ہوں گے اور دائیں ہاتھ والوں کا کیا کہنا، (دوسرے) بائیں ہاتھ والے وں گے اور بائیں ہاتھ والوں کا کیا کہنا، (تیسرے) سبقت والے تو بہرحال سبقت لے جانے والے ہی ہیں۔
مذکورہ بالا حدیث اور آیات سے معلوم ہوا کہ دو قسم کے لوگ جتنی ہوں گے اور ایک قسم کے لوگ جہنمی ہوں گے جن کو چہروں کے بل چلایا جائے گا۔ جیسا کہ ارشاد باری ہے:
﴿الَّذِیْنَ یُحْشَرُوْنَ عَلٰی وُجُوْهِهِمْ اِِلٰی جَهَنَّمَ اُوْلٰٓئِكَ شَرٌّ مَّکَانًا وَّاَضَلُّ سَبِیْلًا﴾ (الفرقان:34)
جو لوگ اپنے منه کے بل جہنم کی طرف جمع کیے جائیں گے، وہی بدتر مکان والے اور گمراہ تر راستے والے ہیں۔
صحیح بخاری میں ہے سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک صحابی نے کہا: اے اللہ کے نبی! قیامت میں کافروں کو ان کے چہرے کے بل کس طرح حشر کیا جائے گا؟نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا وہ ذات جس نے انہیں دنیا میں دو پاؤں پر چلایا، اسے اس پر قدرت نہیں ہے کہ قیامت کے دن انہیں چہرے کے بل چلا دے؟ (بخاري، کتاب الرقاق، رقم: 6523)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 945